اسلام آباد... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثارنے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن عدالت یا ٹربیونل نہیں ،اس کے اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل ابراہیم ستّی کے دلائل شروع کئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل پارٹی آرڈررضاکارانہ آڈٹ کو ڈیل کرتا ہے۔ پی ٹی آئی نے آج تک کسی گوشوارے میں فارن فنڈنگ کا ذکر نہیں کیا۔ پی ٹی آئی نے جان بوجھ کرفراڈ کیا اورحقائق چھپائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کون سی سیاسی جماعت تسلیم کرے گی کہ فنڈز ممنوعہ ذرائع سے آئے۔ سوال یہ ہے کہ فارن فنڈنگ پرکارروائی کس کا اختیارہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا ممنوعہ نکال کرکوئی فارن فنڈنگ تسلیم کی گئی۔ 2008 سے آج تک الیکشن کمیشن نے فنڈز کی تفصیلات طلب نہیں کیں۔ کیا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں کہ تفصیلات طلب کرے۔ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کو تمام فنڈنگ بذریعہ بینک ملتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس بات کے آپ کے پاس کیا شواہد ہیں۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے کیلی فورنیا میں 195 ملٹی نیشنل کارپوریشنز سے فنڈز لئے۔ہند سمیت دیگرغیر ملکیوں سے بھی فنڈز لئے گئے۔ پی ٹی آئی کی تفصیلات میں مکمل معلومات نہیں ۔فنڈز دینے والوں کا کہیں نام نہیں تو کہیں ایڈریس نہیں۔عدالت میں ویب سائٹ کھول کر دیکھا جا سکتا ہے۔اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کوکئی ملین ڈالرزممنوعہ ذرائع سے ملے۔