نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے خلاف ایل این جی کیس واپس لے لیا
2019 میں شاہد خاقان عباسی کو قومی احتساب بیورو نے ایل این جی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
منگل کو کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس واپس لینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم سمیت تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو نامزد کیا گیا تھا جنہیں نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کے بیان کی روشنی میں بری کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔
نیب کی جانب سے ایل این جی کی خریداری میں سابق وزیراعظم پر قومی خزانے کو 21 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔
ایل این جی ریفرنس میں پیٹرولیم کمپنیوں کے ملازمین پر بھی الزامات لگائے گئے تھے۔
ایک مرتبہ یہ کیس کراچی کی عدالت منتقل کیا گیا تھا لیکن بعدازاں اسے واپس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی 2019 کو قومی احتساب بیورو نے ایل این جی کیس میں گرفتار کیا تھا اور انہیں فروری 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر کے ایل این جی کا ٹھیکہ ایک کمپنی کو معمول سے زیادہ ریٹ پر دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
ریفرنس کے مطابق اس کمپنی کو مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک 21 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا اور 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان ہو گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ 15 سال کی مدت کے لیے 16 ارب ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔ اس وقت وہ وفاقی وزیر پیٹرولیم تھے۔
شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل اس کیس میں کم و بیش چھ ماہ تک نیب تحویل میں بھی رہے تھے۔