جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت، وفد مصر بھیج رہے ہیں: حماس
جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت، وفد مصر بھیج رہے ہیں: حماس
جمعہ 3 مئی 2024 7:09
جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات پچھلے کئی ماہ کے دوران اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے وفد مصر بھجوایا جا رہا ہے اور اس بیان کو بین الاقوامی ثالثوں کی جانب سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات پچھلے کئی ماہ میں اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے رہے ہیں تاہم اب یہ کسی اہم نکتے تک پہنچتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تاہم دوسری جانب معاہدے کے امکانات اس اہم سوال کے ساتھ الجھے ہوئے ہیں کہ آیا اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقررہ ہدف تک پہنچے بغیر جنگ کے خاتمے کو قبول کر لے گا۔
جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے اہم نکات اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں واضح کیے گئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان آج جنگ بندی ہو جاتی ہے تو پھر بھی اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں سے ہونے والے تمام گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے میں 2040 تک کا وقت لگے گا۔
رپورٹ میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ تباہی کے باعث معشیت کو پہنچنے والے نقصانات کے اثرات آنے والی نسلوں کی ترقی کو نہ صرف روکیں گے بلکہ لڑائی جاری رہنے کی صورت میں ہر ماہ اس کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جائے گا۔
امریکی اور مصری ثالثوں کی جانب سے جو تجاویز حماس کو بھوائی گئی ہیں ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو اسرائیل تسلیم کر چکا ہے۔
ایک مصری عہدیدار کا کہنا ہے کہ تجاویز میں شامل اقدامات تین مراحل پر مشتمل ہوں گے۔ فوری طور پر چھ ہفتے کے لیے جنگ بند کی جائے گی اور جزوی طور پر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مستقل سکون‘ کے حوالے سے بات چیت ہو گی جس میں غزہ سے اسرائیل کے انخلا کا نکتہ بھی شامل ہے۔
دوسری جانب حماس اسرائیل کے مکمل انخلا اور مکمل طور پر جنگ بندی کے حوالے سے ضمانت چاہتا ہے۔
حماس کے حکام کی جانب سے پچھلے دنوں موصول ہونے والی تجاویز کے بارے میں ملے جلے اشارے بھجوائے گئے ہیں۔
تاہم جمعرات کو اس کے سپریم لیڈر اسماعیل ہانیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی مصری انٹیلیجنس کے سربراہ سے بات ہوئی ہے اور ’جنگ بندی کی تجاویز کے جائزے کے حوالے سے مثبت جذبے پر زور دیا ہے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حماس کا وفد مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے اور معاہدے تک کے ارادے سے قاہرہ کا دورہ کرے گا۔
اسماعیل ہانیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے قطر کے وزیراعظم سے بھی بات کی ہے، جو مذاکراتی عمل میں دوسرے بڑے ثالث ہیں۔
ثالثوں کو امید ہے کہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے اور جنگ بندی ہو جائے گی۔
فلسطینی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ سے اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور انسانی بحران بھی جنم لے چکا ہے۔
ثالث اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے کے ارادے کو ٹالنے کے حوالے سے بھی کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔
غزہ کے اس جنوبی علاقے میں غزہ کی نصف کے قریب آبادی نے پناہ لے رکھی ہے۔