Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویلنگ کریں گے‘، لاہور ہائیکورٹ نے طلبا کو ای بائیکس کی تقسیم روک دی

عدالت نے کہا کہ حکومت ای بائیکس کے بجائے کالجز کو الیکٹرونک بسیں فراہم کرے (فائل فوٹو)
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو طالب علموں کو پیر تک الیکٹرک بائیکس تقسیم کرنے سے روک دیا ہے اور قرعہ اندازی عدالتی حکم کے ساتھ مشروط کر دی ہے۔
جمعے کو جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’کن کن شہروں میں کتنی الیکٹرانک بائیکس تقسیم کی جارہی ہیں تفصیلی رپورٹ دی جائے۔‘
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ’طالب علموں کو پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف راغب کیا جائے۔ انہیں الیکٹرانک بائیکس دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے، لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے۔‘
عدالت نے کہا کہ حکومت الیکٹرانک بائیکس کے بجائے کالجز کو الیکٹرونک بسیں فراہم کرے۔
عدالت نے وکیل پنجاب حکومت سے کہا کہ ’آپ بائیکس پر جو پیسہ لگا رہے ہیں اسی پیسے سے کالجز کو الیکٹرانک بسیں لے کر دیں۔‘
عدالت نے ہدایت دی کہ ایل ڈی اے ٹولنٹن مارکیٹ کو بحال کرے جس پر وکیل ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔‘
ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد مردہ مرغیوں کے تلف کرنے کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس کے بعد 2 ہزار کلو مرغی کم ہو گئی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ’فصلوں کی باقیات کو ابھی بھی جلایا جا رہا ہے اسے روکنا ہو گا۔‘

شیئر: