Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں لانگ مارچ، وزیراعظم کی مظاہرین کو مذاکرات کی دعوت

پونچھ پہنچنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء دارالحکومت مظفرآباد کی جانب روانہ ہوں گے۔ (فوٹو: عوامی ایکشن کمیٹی)
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، مہنگائی اور اشرافیہ کی مراعات کے خلاف جاری احتجاجی تحریک نے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے بعد آج میرپور اور پونچھ ڈویژن سے مظاہرین کے قافلے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انتظامیہ نے مارچ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے میرپور ڈویژن سے باہر جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں جبکہ مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔
دوسری جانب میریور کے علاقے اسلام گڑھ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے ایک پولیس سب انسپکٹر جان سے چلے گئے ہیں۔ 
کشمیر کے محکمہ اطلاعات نے سنیچر کی شام اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’شرپسندوں کی فائرنگ سے اسلام گڑھ میں سب انسپکٹر عدنان قریشی زخمی ہوئے اور ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔‘
وزیراعظم کی رات گئے ہنگامی پریس کانفرنس
دوسری جانب پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔'
کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب سوا ایک بجے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ 'پولیس نے لانگ مارچ کے دوران انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمارا پڑوسی دشمن مکار اور عیار ہے۔ وہ ایسے موقعوں کو استعمال کرتا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'عوامی مسائل اور مطالبات کو باہمی گفتگو سے حل کیا جا سکتا ہے۔ حکومت بجلی اور آٹے کی حد تک جو بھی جائز مطالبات ہیں۔ اگر ریلیف دینے کے لیے ہمیں اپنے ترقیاتی بجٹ سے بھی کٹ لگانا پڑا تو ہم اس کے لیے انہیں آٹے کی مد میں سبسڈی دینے کے لیے تیار ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ  'جن مطالبات کا تعلق حکومت پاکستان سے ساتھ ہے۔ ہم ان پر بھی موثر نمائندگی کریں گے اور اس حوالے سے 90 فیصد مطالبات پر کام شروع ہو چکا ہے۔'

وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرس کی (فائل فوٹو: سکرین گریب)

'میں عوامی ایکشن کمیٹی کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور بات کریں۔ ہم پوری فراخدلی سے معاملات کو سے حل کرنا چاہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'عوام یہ نہ سمجھیں کہ حکومت جبر کے ذریعے کوئی بات منوائے گی۔'
وزیراعظم انوار الحق نے مختصر پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کے سوال لینے سے معذرت کی اور کہا کہ انہیں ایک اور میٹنگ میں جانا ہے۔
پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں گزشتہ ایک برس سے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے جاری احتجاجی مظاہروں میں جمعرات کو اس وقت شدت آ گئی جب میرپور کی تحصیل ڈڈیال میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔
یہ مظاہرین عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اسی رات تمام اضلاع میں مکمل شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
انتظامی افسروں کے تبادلے
عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج اور مظفرآباد میں پرتشدد واقعات کے بعد کمشنر مظفرآباد ڈویژن مسعود الرحمان کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی کر دیا گیا۔ ان کی جگہ عدنان خورشید کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی مظفرآباد یاسین قریشی کو بھی تبدیل کر کے ڈی آئی جی پولیس ہیڈکوارٹر تعینات کر دیا گیا ہے۔ یاسین قریشی کو مسعود کشفی کی جگہ تعینات کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کے بیش تر شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن رہا اور دارالحکومت مظفرآباد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان رات گئے تک جھڑپیں جاری رہیں۔
مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جاتا رہا جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس دوران مقامی آبادی کی جانب سے بھی آنسو گیس سے متاثر ہونے کی شکایات سامنے آئیں۔
جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب پولیس نے عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج (سنیچر کو) میرپور ڈویژن سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کیا۔ بھمبر، میرپور اور کوٹلی کے مختلف علاقوں سے قافلے پونچھ ڈویژن کی جانب رواں دواں ہیں جبکہ انتظامیہ نے بیش تر سڑکوں میں مٹی، پتھر اور درخت گرا کر انہیں بند کر رکھا ہے۔

انتظامیہ نے بیش تر سڑکوں بند کر دیا ہے۔ (فوٹو: عوامی ایکشن کمیٹی)

پونچھ پہنچنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء دارالحکومت مظفرآباد کی جانب روانہ ہوں گے۔
حکومت کے ترجمان اور وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ ’پرامن احتجاج عوام کا حق ہے لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ریاست سختی سے نمٹے گی۔‘
گزشتہ شب وزیر خزانہ عبدالماجد خان کی ایک ویڈیو بھی محکمہ اطلاعات نے جاری کی جس میں وہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کرنے کی دعوت دیتے دکھائی دیے۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کی مصالحتی کمیٹی کے درمیان گزشتہ ایک برس کے دوران مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ چند ماہ قبل فریقین کے درمیان معاہدہ بھی طے پا گیا تھا لیکن عوامی ایکشن کمیٹی کا الزام ہے کہ حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا۔
مطالبات کے حل نہ ہونے کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ 11 مئی کو ریاست کے تمام شہروں سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کریں گے۔
لانگ مارچ کی تاریخ قریب آتے ہی انتظامیہ نے اس سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کردیں اور مختلف شہروں سے عوامی ایکشن کمیٹی کے متحرک کارکنوں کو گرفتار کیا۔ اس کے بعد حالات بگڑ گئے اور 11 مئی سے ایک دن قبل ہی عوامی ایکشن کمیٹی نے پاکستان کے زیرانتطام کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

سیاسی جماعتوں کا موقف

اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت پاکستان کے زیرِانتظام جموں کشمیر کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ ابتدائی طور پر ان جماعتوں کی جانب سے عوامی مظاہروں سے متعلق کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
تاہم پہیہ جام ہڑتال کے 24 گھنٹے بعد سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر نے ایک ویڈیو بیان میں فریقین پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے زور دیا ہے۔

حکومت نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ریاست سختی سے نمٹے گی۔ (فوٹو: عوامی ایکشن کمیٹی)

انہوں نے کہا کہ ’میں نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے بات کی اور انہیں عوامی تحریک کے مطالبات اور مکمل صورتحال سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے تشویش کا کا اظہار کیا۔ انہیں نے لیگی رہنماؤں اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے بات چیت کر کے انہیں پرامن رہنے اور بات چیت کا دروازہ کھولنے پر قائل کریں۔‘
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے علاقے کی صورت حال پر پاکستان پیپلز پارٹی کشمیر کا اہم اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے۔
جمعے کی شام کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے نمایاں رہنما راجہ فاروق حیدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ہماری جماعت کے صدر کہاں غائب ہیں۔ کسی کو ان کے بارے میں علم ہو تو آگاہ کرے۔
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں بتایا جائے کہ ہم نے اس تحریک کی حمایت کرنی ہے یا کچھ اور کرنا ہے۔
سنیچر کی شام کشمیر کی پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’پیپلزپارٹی عوام پر طاقت کے استعمال اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ وزیراعظم عقل کل بنے بیٹھے ہیں اور آج ریاست اور عوام آمنے سامنے ہیں۔ اس سے ریاست اور مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچے گا۔‘
انہوں نے پولیس افسر کی موت پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

شیئر: