پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیاحوں کی پسندیدہ ’ملیاڑی راک‘ کو نقصان
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیاحوں کی پسندیدہ ’ملیاڑی راک‘ کو نقصان
جمعرات 18 اپریل 2024 19:51
ڈپٹی کمشنر حویلی کے مطابق سیاحتی مقام کو نقصان پہنچنے پر اہلیان حویلی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع حویلی کے ایک سیاحتی مقام پر موجود سیاحوں کی پسندیدہ چٹان کو نقصان پہنچانے کے واقعے کا مقامی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر حویلی کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق ’یہ بات ان کے نوٹس میں آئی ہے کہ ضلع حویلی میں واقع مشہور سیاحتی مقام اورھے راک ملیاڑی کو غیرقانونی طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے اور مذکورہ سیاحتی مقام کی جگہ کی کٹنگ/ ہیت کو بری طرح متاثر کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اہلیانِ حویلی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔‘
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث افراد کی نشاندہی اور دیگر کارروائی کی تحقیقات ضروری ہیں۔ اس کے لیے تین افسران پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے جو ٹی او آرز کے مطابق تحقیقات کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ دو دن میں جمع کرائے گی۔
اس واقعے کے متعلق ضلع حویلی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ثروت کیانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کل (بدھ کی) رات کا واقعہ ہے۔‘
سوشل میڈیا پر مقامی افراد اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں اور چٹان کی تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔
ثروت کیانی نے بتایا کہ ’یہ مقام خورشید آباد سے آگے ہِلاں بالا سے دائیں جانب واقع ہے۔ ہلاں بالا سے ایک لنک روڈ اورھے گاؤں تک جاتی ہے، جہاں سے سیاح پیدل چل کر اس خوبصورت ملیاڑی راک تک پہنچتے تھے۔‘
اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی جس میں چند مقامی نوجوان اس مقام پر کھڑے ہیں اور وہ اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں ایک نوجوان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’جس نے بھی یہ کام کیا ہے، اس پر افسوس ہے۔ اس چٹان سے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ اگر وہ اس کی بہتری چاہتا تو اسے گرانے کی بجائے یہاں حفاظتی اقدامات کے لیے کچھ کرتا۔ ایسا شخص اس دھرتی کو اپنی ماں نہیں سمجھتا۔‘
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر مقامی شہری خرم ثنا نے بتایا کہ ’یہ کل شب کا واقعہ ہے۔ آج ہم اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں سے ملے ہیں، انہوں نے تحقیقاتی ٹیم اس علاقے میں بھیج دی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت پولیس کے آفیسرز اس گاؤں میں موجود ہیں۔ توقع ہے کہ دو تین دن میں اس واقعے میں ملوث کردار سامنے آ جائیں گے۔‘
خرم ثنا نے کہا کہ ’حویلی میں سیاح دو تین جگہوں کا نام بہت تجسس اور شوق سے لیتے تھے۔ ایک نیل فیری جھیل، دوسری ہلاں واٹر فال اور تیسری یہ ملیاڑی راک۔ یہ خوب صورت چٹان ہِلاں واٹر فال کے بالکل سامنے واقع تھی۔‘
’سیاح دور دور سے اس چٹان کو دیکھنے آتے تھے اور اکثر خورشید آباد پہنچ کر اس کا راستہ پوچھتے تھے۔ اسے توڑ کر بہت ظلم کیا ہے کسی نے۔ ایک خوب صورت نشان مٹا دیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل سنہ 2021 میں بھی پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع باغ کے علاقے ہل سرنگ میں ایسی ہی ایک چٹان کو جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھی، نامعلوم افراد نے بارود کے دھماکے سے توڑ دیا تھا۔
اس وقت ایک مقامی شخص نے بتایا تھا کہ ’یہاں قریب گھر واقع ہیں۔ تحصیل دھیر کوٹ سے یہاں نوجوان یہاں آتے تھے اور سوشل میڈیا پر اس مقام کی بہت پبلسٹی ہو گئی تھی، اس وجہ سے اسے آج توڑ دیا گیا ہے۔‘