ایران میں پارلیمانی انتخابات، قدامت پسندوں کی ایوان پر گرفت مضبوط
ایران میں پارلیمانی انتخابات، قدامت پسندوں کی ایوان پر گرفت مضبوط
اتوار 12 مئی 2024 7:53
انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 41 فیصد تھا۔ فوٹو: روئٹرز
ایران میں پارلیمانی انتخابات کے لیے دوبارہ ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے میں قدامت پسند اور انتہائی قدامت پسندوں نے زیادہ سیٹیں حاصل کر کے ایوان پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووٹرز کو جمعے کے روز ان حلقوں میں دوبارہ ووٹ ڈالنے کے لیے بلایا گیا تھا جہاں امیدوار یکم مارچ کے انتخابات میں خاطر خواہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے یکم مارچ کو سب سے کم ووٹر ٹرن آؤٹ تھا، صرف 41 فیصد ووٹرز نے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق انتخابات سے پہلے تیار ہونے والی فہرست میں جن امیدواروں کو قدامت پسند یا انتہائی قدامت پسند کی کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا تھا، ان امیدواروں نے جمعے کو 45 بقیہ نشستوں میں سے اکثریت حاصل کی۔
ایران کے 31 میں سے 15 صوبوں میں جمعے کو دوبارہ ووٹنگ ہوئی تھی۔
سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ تہران کے 22 میں سے آٹھ حلقوں سمیت تبریز اور شیراز کے شہروں میں جمعے کو ووٹنگ کا عمل مکمل الیکٹرانک تھا۔
ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے تہران میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر پہلے مرحلے کے مقابلے میں دوسرے میں کم لوگ شرکت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس مرتبہ ٹرن آؤٹ کتنے فیصد تھا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’کچھ پیشن گوئیوں کے برعکس، تمام امیدواروں کو نسبتاً قابل قبول اور اچھی تعداد میں ووٹ ملے۔‘
نو منتب ارکان 290 نشستوں پر مشتمل ایوان کے لیے 27 مئی کو سپیکر کا انتخاب کریں گے۔
مارچ میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 2 کروڑ 50 لاکھ ووٹرز نے حصہ لیا تھا جبکہ ایران میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 10 لاکھ ہے۔
ایران میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے اتحاد ’ریفارم فرنٹ‘ نے پہلے انتخابی مرحلے سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ’بے معنی، غیر مسابقتی اور غیر مؤثر‘ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
ستمبر 2022 میں 22 سالہ ایرانی کرد لڑکی مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے ردعمل میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے بعد پہلی مرتبہ مارچ میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے۔
سال 2016 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے پہلے دور میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ 61 فیصد تھا جبکہ 2020 میں صرف 42.57 شہریوں نے ووٹ ڈالا تھا۔