سائبر کرائم کا ارتکاب کرنے والے بچے کے والدین سے مواخذہ نہیں
’کم عمری کی وجہ سے بچے کے ساتھ رعایت برتی جائے گی اور اسے مخفف سزا ہوگی‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی ماہر قانون عبد الکریم الشمری نے کہا ہے کہ سائبر کرائم میں ملوث ہونے والے بچوں کے والدین سے قانونی مواخذہ نہیں ہوگا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’18 سال سے کم عمر بچوں کی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے تاہم اگر بچہ کسی بھی سائبر کرائم میں ملوث ہوگیا تو اس کی سزا والدین کو نہیں دی جائے گی‘۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ’کم عمری کی وجہ سے بچے کے ساتھ رعایت برتی جائے گی اور اسے مخفف سزا ہوگی‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’جنسی ہراسانی خواہ کسی بھی نوعیت کی ہے اس کی سزا دو سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’جنسی ہراسانی الفاظ کے ذریعہ بھی جاتی ہے جبکہ قانون کے مطابق یہ بھی قابل سزا جرم ہے‘۔