Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کا پراسرار حادثہ، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

سرکاری میڈیا کے مطابق حادثے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ اور دیگر افراد ہلاک ہو گئے ہیں (فوٹو:روئٹرز)
اتوار کو ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے بظاہر ایران کے شمال مغربی پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہونے کی خبر نے پورے خطے کو صدمے سے دوچار کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واقعے کے گھنٹوں بعد بھی تفصیلات بہت کم رہیں اور یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ آیا ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر اہلکار زندہ بچ گئے۔ تاہم ایران کے سرکاری میڈیا نے پیر کو رپورٹ کیا ہے کہ حادثے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ اور ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر افراد کی موت ہو گئی ہے۔

ہیلی کاپٹر میں کون کون سوار تھا اور یہ کہاں جا رہا تھا؟

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر اور دیگر حکام اور محافظ سوار تھے۔
خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ابراہیم رئیسی نے اتوار کو اس صوبے کا دورہ کر رہے تھے جہاں انہوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کی سرحد پر ایک ڈیم منصوبے کا افتتاح کیا۔

ہیلی کاپٹر کہاں اور کیسے نیچے گرا؟

بظاہر ہیلی کاپٹر ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے شہر ورزقان اور جولفا کے درمیان واقع دزمار جنگل میں گِر کر تباہ ہوا یا اس کی ہنگامی لینڈنگ آذربائیجان کے ساتھ اس کی سرحد کے قریب ایسے حالات میں ہوئی جو ابھی تک واضح نہیں ہیں۔
ابتدائی طور پر وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کو ’خراب موسم اور دھند کی وجہ سے ہارڈ لینڈنگ کرنا پڑی۔‘

سرچ آپریشن میں مشکلات کیوں؟

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقے اور شدید دھند نے تلاش اور امدادی کاموں میں رکاوٹ ڈالی۔ ایرانی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر پیر حسین قولیوند نے کہا کہ ’مشکل موسمی حالات‘ کے باوجود 40 سرچ ٹیمیں علاقے میں موجود ہیں۔
ارنا کے مطابق انہوں نے بتایا تھا کہ ’ٹیموں کے ذریعے گراؤنڈ پر سرچ آپریشن جاری ہے کیونکہ موسمی حالات نے ڈرون کے ذریعے فضائی تلاشی کو ناممکن بنا دیا ہے۔‘ 

ابراہیم رئیسی کی موت کا ایران پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟

ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حامی اور ان کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ایرانی آئین کے تحت ان کی موت کے بعد ملک کے پہلے نائب صدر محمد مخبر صدر بن جائیں گے۔
دوسری جانب سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ ایران کی قیادت کے بارے میں ’پریشان نہ ہوں‘ اور یہ بھی کہا کہ ’ملک کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔‘

بین الاقوامی ردعمل کیا رہا؟

روس، عراق اور قطر سمیت ممالک نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرچ آپریشن میں مدد کی پیشکش کی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ وہ اس واقعے کے بارے میں سن کر ’شدید فکر مند‘ ہیں اور آذربائیجان ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایران کے علاقائی دشمن اسرائیل کے ساتھ آذربائیجان کے سفارتی تعلقات کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ ماہ دمشق میں ایرانی قونصلر کی عمارت پر اسرائیلی حملے کے بعد تہران نے اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون داغے تھے جنہیں مار گرایا گیا تھا۔

شیئر: