Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیلی کاپٹر ’حادثے‘ کے بعد ایرانی صدر کی تلاش کے لیے آپریشن

صدر ابراہیم رئیسی نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک ایرانی عہدیدار نے پیر کو ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ڈھونڈنے کے بعد کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کے دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں بچ جانے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے پی کے مطابق ’ہم ملبے کو دیکھ سکتے ہیں اور صورتحال اچھی نہیں ہے۔‘
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اناطولو نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ ایک ترک ڈرون نے ہیلی کاپٹر کے ملبے کے دھویں کی نشاندہی کی اور ایرانی حکام کو ممکنہ حادثے کے مقام کے بارے میں مطلع کیا۔
ایران کی سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اتوار کو خراب موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی امریکی ساختہ بیل 212 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے۔
ایران کے آرمی چیف نے ہیلی کاپٹر ڈھونڈنے اور ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر بظاہر اتوار کو ایران کے شمال مغربی پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔
اتوار کو ایرانی حکام کی جانب سے دھند سے ڈھکے جنگل میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور عوام سے دعا کی اپیل کی گئی۔
جیسے ہی پیر کا سورج طلوع ہوا، ممکنہ حادثے کے 12 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صدر ابراہیم رئیسی اور ہیلی کاپٹر میں موجود دیگر افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ترک ڈرون کی فوٹیج سے معلوم ہوا ہے کہ ہیلی کاپٹر پہاڑوں میں گر گیا ہے۔ امدادی کارکن جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اس واقعے کو ایک ’حادثہ‘ قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اتوار کو مشرقی آذربائیجان صوبے میں صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد 63 سالہ قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔
دوسری جانب سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ ایران کی قیادت کے بارے میں ’پریشان نہ ہوں‘ اور کہا کہ ’ملک کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔‘
انہوں نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے صدر اور ان کے ساتھیوں کو مکمل صحت کے ساتھ واپس قوم کے پاس لائے گا۔‘
اس واقعے کے بعد کئی ممالک بشمول سعودی عرب، عراق، قطر اور ترکی اور یورپی یونین کی جانب سے تشویش کا اظہار اور مدد کی پیشکش کی گئی ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے رپورٹ کیا تھا کہ ’صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو مغربی صوبے میں جولفا کے علاقے میں حادثہ پیش آیا‘ جب کہ کچھ حکام نے اسے ’ہارڈ لینڈنگ‘ قرار دیا۔
ایک نشریاتی ادارے نے کہا کہ ’سخت موسمی حالات اور شدید دھند نے امدادی ٹیموں کے لیے جائے حادثہ تک پہنچنا مشکل بنا دیا ہے۔
نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق 40 سے زیادہ ریسکیو ٹیموں کو کھوجی کتوں اور ڈرونز کے ساتھ جائے وقوع پر بھیج دیا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ ٹی وی چینلز نے ایمرجنسی رسپانس کی گاڑیوں کی قطاروں کی فوٹیجز بھی نشر کی ہیں۔
ابراہیم رئیسی اس صوبے کا دورہ کر رہے تھے جہاں انہوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کی سرحد پر ایک ڈیم منصوبے کا افتتاح کیا۔
خبر رساں ادارے تسنیم  کے مطابق رئیسی کے کانوائے میں تین ہیلی کاپٹرز شامل تھے جن میں سے دو ’محفوظ طریقے سے اپنی منزل پر پہنچ گئے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم ایران میں ایک ہیلی کاپٹر کی ممکنہ ہارڈ لینڈنگ کی اطلاعات پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں جس میں ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس پر ہم فی الحال کوئی کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔‘
ایرانی ہلال احمر کی ایک ٹیم کو گہری دھند اور بوندا باندی میں ایک ڈھلوان پر چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے جبکہ دیگر لائیو فوٹیج میں ابراہیم رئیسی کے آبائی شہر مشہد میں شہریوں کو دعا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایران کے ہمسایہ ملک عراق میں وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ’وزارت داخلہ، عراقی ہلال احمر اور دیگر متعلقہ حکام کو تلاش میں مدد کے لیے دستیاب وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
آذربائیجان کے صدر علیوف نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں ایران میں اعلیٰ وفد کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ کی خبر سے شدید پریشانی لاحق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہماری دعائیں صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وفد کے ساتھ ہیں۔‘
آذربائیجان کے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک ’کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے بتایا کہ حادثہ ورزغان قصبے کے قریب دزمر کے جنگلات سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں میں پیش آیا۔
ایران کے آرمی چیف آف سٹاف محمد باقری نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اور پولیس کے ساتھ ملٹری اہلکاروں نے بھی علاقے میں ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔
وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا کہ ایک ہیلی کاپٹر نے ’خراب موسمی حالات کی وجہ سے ہارڈ لینڈنگ کی‘ اور یہ کہ طیارے کے ساتھ ’رابطہ قائم کرنا مشکل‘ تھا۔
ابراہیم رئیسی 2021 سے ایران کے صدر ہیں۔ انہوں نے اعتدال پسند حسن روحانی کی جگہ لی تھی۔
انہوں نے ایک ایسے ملک کی باگ ڈور سنبھالی جو بڑے سماجی بحران اور اپنے متنازع ایٹمی پروگرام پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے معاشی دباؤ کا شکار ہے۔

شیئر: