Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی امین گنڈاپور کی دھمکی: کیا خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم ہوئی؟

علی امین نے وفاقی حکومت کو لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دے دیا تھا۔ (فوٹو: اے پی پی)
 وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے صوبائی اسمبلی میں 17 مئی کو خطاب کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کے لیے پیسکو کو 15 دن تک ڈیڈلائن دی تھی اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو خیبرپختونخوا میں واپڈا کے دفاتر کو اپنی تحویل میں لے کر اپنا شیڈول جاری کریں گے۔ 
خیبرپختونخوا میں موسم گرما شروع ہوتے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے جس کے خلاف عوام کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور نے پیسکو حکام سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ چار گھنٹے کم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
علی امین نے 17 مئی کو صوبائی اسمبلی میں خطاب کے دوران وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے 15 دن کا وقت دے دیا تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو خیبرپختونخوا میں واپڈا کے دفاتر کو اپنی تحویل میں لیکر اپنا شیڈول جاری کریں گے۔ 

کیا لوڈشیڈنگ میں کمی آئی؟

وزیراعلیٰ کی اس دھمکی کے بعد پانچ دن گزر گئے ہیں مگر وفاق اور متعلقہ حکام نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ کچھ علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔
پشاور کے شاہین ٹاون کے رہائشی زاہد خان کے مطابق وزیراعلیٰ کا خطاب صرف ایک سیاسی بیان تھا جس کا کچھ اثر نہیں ہوگا۔
’پہلے بھی 15 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی آج بھی وہی صورتحال‘
شہری کے مطابق وزیراعلی اگر اپنی بات پر قائم ہیں تو شاید وفاق پر دباؤ پڑے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی آجائے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

وزیراعلیٰ کی ڈیڈلائن کے بعد اگلا قدم کیا ہوگا؟

خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر مینہ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعلی کا مطالبہ جائز ہے۔

مینہ خان کا کہنا ہے کہ حلقے میں جہاں بھی جاتے ہیں تو شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شکایات لے کر آجاتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’یہ صوبہ پورے ملک کو بجلی سپلائی کر رہا ہے مگر اس کو ریلیف یا رائلٹی دینے کی بجائے ہمیں بجلی نہیں دی جارہی اور اوپر سے 1500 ارب سے زائد بقایا جات ادا نہیں کیے جا رہے ہیں۔‘
’حلقے میں جہاں بھی جاتے ہیں تو شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شکایات لے کر آجاتے ہیں۔‘
مینہ خان نے کہا وزیراعلیٰ نے پیسکو سے کہا کہ جہاں 15 گھنٹے لوڈشیدنگ ہے وہاں 11 گھنٹے کرے اور جہاں 10 گھنٹے ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 4 گھنٹے کم کرکے 6 گھنٹے کیا جائے۔
’ابھی تک تو لوڈشیڈنگ میں کوئی کمی نہیں ہوئی مگر امید ہے اگلے کچھ دنوں میں کم ہو جائے گا بصورت دیگر صوبائی حکومت اگلا لائحہ عمل کا علان کرے گی۔‘

وزیراعلیٰ کے سخت لہجے سے بجلی کا مسئلہ حل ہو گا؟

خیبرپختونخوا کے سنئیر صحافی صفی اللہ گل کی  رائے ہے کہ بیانات کی حد تک تو وزیراعلی کی بات ٹھیک ہے مگر عملی طور پر قانونی پیچیدگیاں موجود ہیں کیونکہ پیسکو وفاق سبجیکٹ ہے اور تمام معاملات مرکزی حکومت دیکھ رہی ہے۔
 انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے گلے شکوے اور مطالبات کسی حد تک جائز ہیں اور ان کی شنوائی ہونی چاہیے۔
صفی اللہ گل کے مطابق وزیراعلیٰ کی ڈیڈلائن کے بعد پیسکو حکام سے بیٹھک ہوئی مگر اس کے خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آ رہے ہیں۔

پیسکو کا موقف

ترجمان پیسکو عثمان خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ فیڈر لائن لاسز ہیں جس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پیسکو کی جانب سے لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’ایک بجلی چوری اور دوسری وجہ بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیسکو کی جانب سے لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
’پورے صوبے کے 1300 فیڈرز میں 150 فیڈرز پر لائن لاسز موجود ہیں جن پر ریکوری اور کنڈا ہٹانے کے لیے آپریشنل ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔‘
ترجمان پیسکو کے مطابق پشاور کے 90 فیڈرز میں 17 فیڈرز لوڈشیڈنگ فری کردیے گئے ہیں تاہم دیہی علاقوں میں اب بھی 4 سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا لوڈشیڈنگ کا دورانیہ فیڈر پر لاسز پر منحصر ہوتا ہے۔ ’اگر لائن لاسز میں کمی نہ ہو تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔‘

شیئر: