Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سخت کارروائی‘، پشاور میں پولیس اہلکاروں کے ٹِک ٹاک ویڈیوز بنانے پر پابندی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن ڈاکٹر امجد نے پولیس اہلکاروں کے ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
پشاور پولیس نے اپنے افسران اور اہلکاروں کے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹِک ٹاک کے لیے ویڈیوز بنانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ ہدایت نامہ سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کاشف ذوالفقار نے جمعرات کو جاری کیا۔ 
ایس ایس پی آفس کے ترجمان نے بتایا کہ ’یہ حکم پولیس اہلکاروں کے سرکاری امور کی انجام دہی اور تفتیش کے عمل میں خلل واقع ہونے کے باعث جاری کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے ایک رکن اور صوبائی وزیر کی جانب سے اس معاملے پر اسمبلی میں سوال اٹھائے جانے کا حوالہ دیا۔
محمد عالم کے مطابق ’یہ حکم نامہ صرف ضلع پشاور کی پولیس کے لیے ہے۔‘
ایس ایس پی کے حکم نامے کے متن کے مطابق ’تمام پولیس افسران اور اہلکاروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آئندہ کے لیے کوئی بھی افسر کسی قسم کی ٹک ٹاک ویڈیو نہیں بنائے گا اور نہ ہی ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جائیں گی۔‘
ایس ایس پی نے کہا کہ ’جو بھی پولیس اہلکار اس کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
اس سے پہلے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پولیس افسران کی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر تنقید کی گئی تھی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن اور صوبائی وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے پولیس اہلکاروں کے ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

ٹک ٹاک پر خیبرپختونخوا پولیس کے نام سے ایک اکاؤنٹ موجود ہے (فائل فوٹو: سکرین گریب)

پاکستان کے چاروں صوبوں کی پولیس کی نمائندگی کرنے والے ٹک ٹاک اکاؤنٹس موجود ہیں اور ان پر محکمانہ سرگرموں اور تقریبات سے متعلق ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔ بعض اکاؤنٹس پر آگاہی پیغامات اور ٹریفک سے متعلق ویڈیوز بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔
ٹک ٹاک پر ’پنجاب پولیس سی پی او‘ کے ہینڈل کے ساتھ ایک اکاؤنٹ موجود ہے جس کے پانچ لاکھ کے قریب فالوورز ہیں اور اس اکاؤنٹ پر ساڑھے چھ ملین لائیکس بھی دکھائی دیتے ہیں۔
اس ہینڈل پر درج عبارت کے مطابق ’یہ پنجاب پولیس کا آفیشل ٹک ٹاک اکاؤنٹ ہے۔‘
اس اکاؤنٹ پر پنجاب پولیس کی مختلف سرگرمیوں سمیت آئی جی پولیس اور دیگر افسران کے پیغامات پر مبنی ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔

ٹک ٹاک پر پنجاب پولیس کا ایک اکاؤنٹ موجود ہے جس پر باقاعدگی سے ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

ماضی میں بھی پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر ان کے خلاف کارروائیاں ہوتی رہی ہیں۔ 21 ستمبر 2022 کو لاہور سٹی ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار کو راہ گیر خواتین کی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرنے کا الزام ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ اکتوبر 2023 کو سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل رفعت مختار نے پولیس اہلکاروں کی ٹک ٹاک ویڈیوز کا نوٹس لیا تھا اور 18 پولیس اہلکاروں کے ٹک ٹاک اکاؤنٹس کی فہرست بھی محکمہ داخلہ کو بھیجی گئی تھی۔

ٹک ٹاک پر سندھ پولیس کا ویریفائیڈ آفیشل اکاؤنٹ موجود ہے (فائل فوٹو: سکرین گریب)

اس سے پہلے مارچ 2021 میں سندھ اسمبلی کی تین لیڈی پولیس کانسٹیبلز کو اسمبلی میں ڈیوٹی کے دوران وردی میں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر معطل کیا گیا تھا۔
صوبہ بلوچستان کی پولیس کے نام سے کئی اکاؤنٹس ٹک ٹاک پر موجود ہیں تاہم ایک اکاؤنٹ اپنے تعارف میں بلوچستان پولیس کی نمائندگی کا دعویٰ کرتا ہے۔

بلوچستان پولیس کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے اکاؤنٹ پر پولیس کی سرگرمیاں پوسٹ کی گئی ہیں (فوٹو: سکرین گریب) 

بلوچستان پولیس کے نام سے اکاؤنٹ پر پولیس کی سرگرمیوں کی ویڈیوز باقاعدگی سے پوسٹ کی جاتی ہیں۔ اس اکاؤنٹ لگ بھگ 19 لاکھ فالوورز ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کا ٹک ٹاک پر آفیشل اور ویریفائیڈ اکاؤنٹ موجود ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کے 34 ہزار 700 فالوورز ہیں اور اس پر آئی جی پولیس اور اہلکاروں کی سرگرمیوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے آفیشل ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر پولیس کی ویب سائٹ کا یو آر ایل بھی درج ہے (فائل فوٹو:سکرین گریب)

ٹک ٹاک پر چاروں صوبوں کے پولیس اہلکاروں کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں جن میں باوردی پولیس اہلکار مختلف گانوں، فلمی ڈائیلاگز وغیرہ پر پرفارم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان اکاؤنٹس میں کئی ایسے بھی ہیں جن پر پولیس اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر کر رکھی ہے۔

شیئر: