فرینکلی سپیکنگ: سعودی عرب اور امریکہ ایک ’تاریخی‘ معاہدے کے کتنے قریب ہیں؟
فرینکلی سپیکنگ: سعودی عرب اور امریکہ ایک ’تاریخی‘ معاہدے کے کتنے قریب ہیں؟
اتوار 2 جون 2024 20:49
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں ’سیاسی تعاون، سکیورٹی تعاون اور اقتصادی انضمام‘ شامل ہے (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں امریکی سفیر مائیکل ریٹنی نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت ایک ’تاریخی‘ سکیورٹی معاہدے پر مذاکرات ہو رہے ہیں جو مشرق وسطیٰ کے منظر نامے کو بہتر طور پر تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے کرنٹ افیئر شو ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مائیکل ریٹنی نے کہا کہ ’یہ معاہدہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کئی دہائیوں پرانے تعلقات کو واضح اور مضبوط کرے گا جو اس وقت زبانی معاہدوں پر مبنی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس لفظ کو ’تاریخی‘ حد سے زیادہ استعمال کرتے ہیں لیکن یہ ایک تاریخی معاہدہ ہوگا اور یہ بنیادی طور پر مشرق وسطیٰ کے منظر نامے کو بہتر بنا سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس میں ’سیاسی تعاون، سکیورٹی تعاون اور اقتصادی انضمام‘ شامل ہے۔
معاہدے کے لیے باہمی جوش و خروش کے باوجود امریکی سفیر نے اس کے مکمل ہونے کے بارے میں کوئی ٹائم لائن نہیں دی اور کہا کہ اس میں بہت سی چیزیں مکمل ہونا باقی ہیں، خاص طور پر اسرائیل کی سودے بازی کے خاتمے کے لیے آمادگی۔
امریکی سفیر نے پروگرام کی میزبان کیٹی جینسن کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ان مذاکرات میں کوئی بھی شامل ہے جو اسے کل مکمل کرنا پسند نہیں کرے گا۔‘
’لیکن چونکہ یہ سب اس معاہدے کا ایک حصہ ہے اور یہ غیر معمولی پیچیدہ اور تفصیلی بات چیت ہے، مجھے نہیں لگتا کہ میں اس کے لیے کوئی ٹائم لائن رکھ سکتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے دیگر عناصر بھی ہیں جس میں امریکی سینیٹ کا کردار بھی شامل ہے اور ظاہر ہے کہ اسرائیل کی صورتحال بھی اس پر وزن رکھتی ہے۔ لہذا ہم جتنی جلدی ہو سکے اسے مکمل کریں گے، جیسے ہی تمام چیزیں اپنی جگہ پر آ جائیں گی۔‘
جو چیز اس معاہدے کو بہت اہم بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ واضح طور پر سعودی امریکہ تعلقات کے پیرامیٹرز کو متعین کرتا ہے اور انہیں مستقبل کی امریکی انتظامیہ کی سیاسی خواہشات کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے، جس سے شراکت داری کو ایک حد تک یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
مائیکل ریٹنی نے کہا کہ ’اس لیے یہ ایک معاہدہ ہے جس میں امریکی سینیٹ کی توثیق شامل ہو گی۔ امریکی سینیٹ کی توثیق کا مطلب ہے کہ یہ ایک رسمی معاہدہ ہے جو کسی خاص انتظامیہ پر منحصر نہیں ہے۔‘
’یہ کسی انتظامیہ یا حکومت کے درمیان نہیں بلکہ دو ممالک کے درمیان ایک پائیدار معاہدہ ہوگا۔ یہ ہمیں یقین دلاتا ہے۔ یہ سعودیوں کو بھی یقین دلائے گا۔‘
مبصرین نے سعودی امریکہ کے مجوزہ معاہدے اور امریکہ اور جاپان کے درمیان 1960 میں دستخط کیے گئے باہمی تعاون اور سلامتی کے معاہدے کے درمیان مماثلتیں پیش کی ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ جائزے درست ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کی تفصیلات میں نہیں جا سکتے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں سکیورٹی پارٹنرشپ اور اقتصادی تعلقات میں اپ گریڈیشن شامل ہو گی، جبکہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے سعودی عرب کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
’صرف یہ کہوں گا کہ یہ ایک تاریخی معاہدہ ہوگا جو امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی پارٹنرشپ کو اپ گریڈ کرے گا۔ اس سے اقتصادی تعلقات میں بہتری آئے گی۔ یہ اسرائیل اور سعودی عرب کو بنیادی طور پر ایک ہی خطے میں لے آئے گا۔ اور یہ فلسطینیوں کے لیے فوائد اور ریاست کا راستہ طے کرے گا۔‘