Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرکاش جھا: نوجوان جس نے ’دھرما‘ کی شوٹنگ دیکھی اور انڈسٹری میں آنے کا فیصلہ کیا

آشرم چیمپٹر ٹو میں بوبی دیول کو کاسٹ کیا گیا تھا۔ (فوٹو: پرکاش جھا انسٹاگرام)
یہ 1970 کی دہائی کے اوائل کی بات ہے جب شمالی ریاست بہار کے ایک پسماندہ علاقے کا ایک نوجوان اتفاق سے فلم ’دھرما‘ کی شوٹنگ دیکھتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ یہ وہ دنیا ہے جس میں اس کو جانا چاہیے۔
پھر انہوں نے اس سلور سکرین کی دنیا میں قدم رکھا اور ’گنگا جل‘، ’اپہرن‘، ’راج نیتی‘ جیسی فلمیں دیں۔ یہ نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ معروف فلمساز اور ہدایتکار پرکاش جھا ہیں، جو اپنی منفرد فلموں کے لیے انڈیا کے صف اول کے ہدایتکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
حال ہی میں پرکاش جھا نے کہا کہ وہ اپنی ہٹ فلم ’راج نیتی‘ اور ’گنگاجل‘ کے نئے ورژن کے ساتھ واپس آ رہے ہیں، لیکن اس میں انہوں نے نہ تو اجے دیوگن کو شامل کیا ہے اور نہ ہی رنبیر کپور کو۔ خیال رہے کہ ان دونوں اداکاروں نے مذکورہ فلموں سے اپنی پہچان بنائی ہے۔
فروری کے پہلے ہفتے میں دہلی میں عالمی کتاب میلہ منعقد ہوا جس میں ایک پروگرام کے دوران انہوں نے بتایا کہ ’جو اقتدار میں ہوتا ہے، میں اس کے خلاف کھڑا ہوتا ہوں، اس کے ساتھ نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کی فلمیں ’سماج، نظام اور سیاست کے بارے میں ہوتی ہیں۔‘
پرکاش جھا آج سے 73 سال قبل، 27 فروری 1952 کو بتیا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ دہلی کے رامجس کالج سے تعلیم ادھوری چھوڑنے کے بعد پرکاش جھا نے بمبئی (آج ممبئی) کا رخ کیا، جہاں انہوں نے کے سی کالج سے گریجوایشن مکمل کیا۔ اسی دوران انہیں فلم ’دھرما‘ کی شوٹنگ دیکھنے کا موقع ملا۔ جس کے بعد انہوں نے فلم اور ٹیلی ویژن کے معروف ادارے ایف ٹی آئی آئی پونے میں داخلہ لیا۔ لیکن وہ کبھی اپنا کورس مکمل نہ کر سکے کیونکہ کالج ایک طلبہ تحریک کے نتیجے میں غیر معینہ مدت کے لیے بند ہو گيا، اور وہ ممبئی آئے تو پھر لوٹ کر واپس نہیں گئے۔

فلم ’راج نیتی‘ میں بالی وڈ کے نامور اداکاروں نے کام کیا۔ (فوٹو: فلم انسٹاگرام)

آج سے 50 سال قبل انہوں نے ڈاکیومینٹری سازی میں قدم رکھا اور آٹھ برسوں تک اس میں مشغول رہے۔
دہلی کے ورلڈ بک فیئر میں پرکاش جھا نے عوام سے بات کرتے ہوئے اپنی فلموں کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اسی میدان کا انتخاب کیوں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’بہت تگ و دو کے بعد بالآخر میں نے سب کچھ فلموں میں پایا۔ اس میں سائنس بھی ہے، آرٹس بھی، نفسیات بھی ہے، ملک بھی اور سماج بھی۔ آپ جو کہنا چاہتے ہیں، جو تصور کرنا چاہتے ہیں اور جو تخلیق کرنا چاہتے ہیں سب کے لیے فلم میں گنجائش موجود ہے۔ جو مستقبل میں، جو کسی نے نہیں دیکھا، آپ وہ سب کچھ فلموں کے ذریعے پیش کر سکتے ہیں۔ مجھ پر شروع سے ہی یہ باتیں واضح تھیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے بہت جدوجہد کی تو انہوں نے کوئی احسان تھوڑے ہی کیا، آپ نے اپنا کام کیا۔‘
پرکاش جھا کا کہنا ہے ان کی فلموں میں سیاست کو دکھایا گیا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے 2004، 2009 اور 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں ایک امیدوار کے طور پر شرکت کی، لیکن تینوں بار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے سیاسی میدان میں قسمت آزمائی کے بارے میں کہا کہ ’وہ اس لیے اس میں آنا چاہتے ہیں کیونہ وہ بطور رکن پارلیمان کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ منتخب ہو کر آتے ہیں، انہیں اپنے وجود کا احساس ہی نہیں ہوتا، ان کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیا کر سکتے ہیں۔‘
پرکاش جھا نے کہا کہ ’وہ انتخابات جیت تو جاتے ہیں، لیکن انہیں یہ پتا نہیں ہوتا کہ عوام کا نمائندہ بن کر وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‘

پرکاش جھا سیاستدان بننا چاہتے تھے لیکن ان کو تین مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو: اےا یف پی)

چنانچہ جب ہم پرکاش جھا کی فلمیں دیکھتے ہیں تو اس میں سماج کے ان موضوعات پر روشنی پڑتی ہے، جو سماج میں بہت اندر تک پیوست ہے لیکن اس کا تدارک نہیں ہو رہا ہے۔
اگرچہ انہوں نے مادھوری ڈکشت کی بے مثال اداکاری والی فلم ’مرتیو دنڈ‘ سے اپنی خاصی پہچان بنا لی تھی۔ اس فلم کو کئی ایوارڈز سے نوازا گيا، جس میں بہترین فلم اور بہترین ہدایتکار کے ایوارڈز شامل تھے۔
اس کے بعد اجے دیوگن کی اداکاری والی ان کی فلم ’گنگا جل‘ آئی، جسے  نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس فلم میں ایک پولیس والے کی مقامی سیاست داں اور غنڈوں سے ٹکر کو دکھایا گیا ہے جس میں عوام پولیس کی حمایت میں آ جاتی ہے اور نظام سے ٹکراتی ہے۔
اس کے بعد ان کی فلم ’اپہرن‘ یعنی ’اغوا‘ آئی، جس میں اجے دیوگن کے ساتھ نانا پاٹیکر نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس فلم کو بھی کئی قومی ایوارڈ سے نوازا گيا۔
اس دوران انہوں نے ’دل دوستی ایکسٹرا‘ اور ’کھویا کھویا چاند‘ جیسی فلمیں پروڈیوس کیں لیکن پھر 2010 میں وہ ملٹی سٹارر فلم ’راج نیتی‘ لے کر آئے، جو ان کے مطابق انڈیا کی معروف رزمینہ ’مہا بھارت‘ کا جدید ورژن ہے۔

فلم ’جے گنگا جل‘ میں پرینکا چوپڑہ کو بطور لیڈ اداکارہ شامل کیا گیا تھا۔ (فوٹو: فلم انسٹاگرام)

اس کے بعد وہ اگلے تین سال تک فلم ’آرکشن‘ یعنی (ریزرویشن)، ’چکرویو‘ اور ’ستیہ گرہ‘ لے کر آئے۔ ان فلموں کی انہوں نے ہدایت کاری بھی کی۔ آرکشن میں امیتابھ بچن، سیف علی خان، دیپکا پاڈوکون اور منوج واجپئی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس فلم میں سماج میں پسماندہ طبقات کو حکومت سے ملنے والے ’ریزرویشن‘ کے خلاف اعلٰی ذات میں ابھرتے غصے کے دکھایا گیا ہے۔
پرکاش جھا نے گنگاجل کا دوسرا ورژن ’جے گنگاجل‘ کے نام سے بنایا، جس میں انہوں نے پرینکا چوپڑہ کو بطور لیڈ اداکارہ شامل کیا۔
اب ان کے حوالے سے فلم ’راج نیتی تھری‘ اور ’گنگاجل تھری‘ کی بات کہی جا رہی ہے، جس کے بارے میں فلمساز اور ہدایتکار پرکاش جھا نے کہا ہے کہ وہ شاید پرانی کاسٹ کو دوبارہ نہ لائیں کیونکہ ان کے مطابق بہت سے نئے اداکار میدان میں نظر آ رہے ہیں۔
اخبار مڈ ڈے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’گنگاجل تھری‘ کو عارضی طور پر ’دھرم شیتر‘ کا نام دیا گیا ہے۔

فلم گنگا جل میں مرکزی کردار اجے دیوگن نے ادا کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہاکہ ’گنگاجل کے لیے ایک سکرپٹ تیار ہے۔ یہ پولیس فورس، سماج اور ان کے ایک دوسرے کے سامنے آنے کے بارے میں کئی کہانیوں پر مبنی ہے۔ یہ گنگاجل کی توسیع نہیں ہے۔ اس کے بجائے، یہ ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بارے میں ہے۔‘
جب ان سے راج نیتی تھری کے بارے میں پوچھا گيا کہ کیا کہانی وہیں سے جاری ہے جہاں یہ پہلی فلم میں ختم ہوئی تھی تو پرکاش جھا نے کہا کہ وہ چند کرداروں کو برقرار رکھنے جا رہے ہیں، جن میں رنبیر کے سمر پرتاپ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’دوسرا حصہ پہلی فلم کی توسیع کا ارادہ رکھتا ہے۔ اگرچہ سمر پرتاپ بیرون ملک چلے گئے ہیں، لیکن وہ وہاں کہانی میں موجود ہیں۔ کہانی کی ساخت پر کام کیا جا رہا ہے۔‘

شیئر: