انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں پولیس نے حالیہ ہلاکتوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا
اتوار کو بس پر حملے میں نو ہندو زائرین ہلاک اور 41 زخمی ہو گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں پولیس نے روایتی حریف پاکستان کو عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس میں گذشتہ تین دنوں کے دوران 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جموں کے پولیس سربراہ آنند جین نے پاکستان کے حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ ’ہمارا دشمن پڑوسی ہمارے پرامن ماحول کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔‘
انڈیا کئی دہائیوں سے خطے میں تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگاتا رہا ہے، لیکن پاکستان نے ماضی میں ہمیشہ ایسے دعووں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس نے کشمیریوں کی ’جدوجہد آزادی‘ کو صرف سیاسی اور سفارتی حمایت دی ہے۔
حکام کے مطابق منگل کو فائرنگ کے نتیجے میں دو عسکریت پسند اور ایک نیم فوجی اہلکار ہلاک ،جبکہ ایک شہری اور چھ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
اس سے قبل اتوار کو عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر زائرین کی بس پر حملہ کیا جس میں نو ہندو زائرین ہلاک اور 41 زخمی ہو گئے تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مودی پر تنقید کی گئی ہے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’جب تک ہم اپنے پڑوسیوں سے بات نہیں کریں گے ہم مسئلہ حل نہیں کر سکیں گے۔‘
تشدد میں اچانک اضافہ کشمیر میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین کے اس بیان کے بعد ہوا ہے کہ مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد کم ہو رہی ہے، حالانکہ 70 سے 80 غیرملکی عسکریت پسند بدستور سرگرم ہیں۔
آر آر سوین نے گذشتہ ہفتے کہا کہ ’ہم مقامی دہشت گردی سے غیرملکی دہشت گردی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات اس وقت سے منجمد ہیں جب انڈیا نے 2019 میں ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اسے وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
پیر کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بڑے بھائی اور تین بار کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مودی کو ان کی تیسری مدت کے لیے مبارکباد دی تھی۔
اس کے جواب میں مودی نے کہا کہ ’ہمارے لوگوں کی بھلائی اور سلامتی ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی۔‘