نریندر مودی نے حلف اٹھا لیا، تیسری مدت میں کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟
نریندر مودی نے حلف اٹھا لیا، تیسری مدت میں کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟
اتوار 9 جون 2024 16:38
نریندر مودی نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے گندم اور چاول کی برآمد پر پابندی لگائی۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کے نریندر مودی اتوار کو مسلسل تیسری مدت کے لیے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تیسری بار وزیراعظم بننا نریندر مودی کا غیرمعمولی کارنامہ ہے جو نئے چیلنجز بھی ساتھ لایا ہے کیونکہ پاپولسٹ رہنما حکومت بنانے کے لیے اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔
تیسری مدت میں کچھ اہم مسائل ہیں جن کا نریندر مودی کو سامنا ہوگا اور اُن کو حل کرنے کی ضرورت ہوگی، یہ ہیں:
فنڈز، اتحادیوں کے لیے خصوصی حیثیت
حکومت کی تشکیل کے بعد فوری طور پر نریندر مودی کی حکومت کو اتحادیوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے مزید خرچ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں مدد کی۔
نریندر مودی کے ساتھ اتحاد میں شامل علاقائی جماعتیں پہلے ہی نئی مخلوط حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے دوران اپنی ریاستوں کے لیے مزید فنڈز اور وفاقی کابینہ کے عہدوں کا مطالبہ کر چکی ہیں۔
ریاست آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی اور بہار کی جنتا دل (یونائیٹڈ) بھی اپنی ریاستوں کو خصوصی درجہ دینے کے دیرینہ مطالبات پر زور دے رہی ہیں، جس سے ریاستوں کو آسان شرائط پر زیادہ وفاقی ترقیاتی فنڈز حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
اقتصادی تفاوت
گزشتہ مالی سال میں انڈیا کی معیشت میں بڑھوتری کی شرح آٹھ فیصد سے زیادہ رہی، جو بڑی معیشتوں میں سب سے تیز رفتار بڑھوتری میں سے ایک ہے، لیکن حالیہ الیکشن میں رائے دہندگان نے زمینی حقائق دکھائے ہیں جن کے مطابق ترقی یا شرح نمو بڑے شہروں میں زیادہ ہے اور دیہی علاقوں میں اس کے اثرات کم ہیں۔
نریندر مودی کی حکمرانی میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران انڈین معیشت نے تیزی سے ترقی کی ہے اور وہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے اور بی جے پی کے رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسے تیسرے نمبر پر لے جائیں گے۔ لیکن ملک کی فی کس آمدنی جی20 ممالک میں اب بھی سب سے کم ہے۔
گزشتہ ماہ مئی کے آخر میں ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے ’بی بی بی‘ پر درجہ بندی کو برقرار رکھتے ہوئے انڈیا کی خودمختار درجہ بندی کو ’مستحکم‘ سے بڑھا کر ’مثبت‘ کر دیا۔
گلوبل ریٹنگز کے مطابق انڈیا کی مضبوط اقتصادی توسیع اس کے کریڈٹ میٹرکس پر مثبت اثر ڈال رہی ہے۔
نریندر مودی نے جمعے کو اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں کہا کہ ’متوسط طبقہ ملک کی محرک قوت ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم متوسط طبقے کی بچت بڑھانے، ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے پر کام کریں گے، اور یہ دیکھیں گے کہ اس کے حصول کے لیے ہمارے قوانین میں کن تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔‘
مہنگائی اب بھی مرکزی بینک کے ہدف سے زیادہ
سالانہ شرح کے جائزے کے تحت اس وقت مہنگائی چار اعشاریہ آٹھ ہے جو مرکزی بینک کے طے کردہ ہدف چار فیصد سے زیادہ ہے۔
اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں اپریل میں سالانہ 8.70 فیصد تھی، جو پچھلے مہینے میں 8.52 فیصد اضافے کے مقابلے میں تھی۔ نومبر 2023 سے خوراک کی افراط زر 8 فیصد سے زیادہ سال بہ سال رہی ہے۔
ایک عام انڈین شہری کے کُل اخراجات کا نصف اشیائے خورد ونوش خریدنا ہے۔
رواں سال کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا نے افراط زر یا مہنگائی کی شرح ساڑھے چار فیصد پر دکھائی ہے جبکہ اقتصادی ترقی کے لیے آؤٹ لک کو سات اعشاریہ دو فیصد تک بڑھایا ہے۔
نریندر مودی نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے گندم اور چاول کی برآمد پر پابندی لگائی۔
بے روزگاری
انڈیا میں بے روزگاری بھی انتخابی مہم میں ایک اہم نعرہ یا ایشو رہا ہے جس میں کانگریس نے مودی حکومت پر نوجوانوں کے لیے نوکریاں فراہم کرنے کے لیے بہت کم کام کرنے کا الزام لگایا۔
حالیہ الیکشن میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دیہی حلقوں میں حاصل کردہ ایک تہائی نشستیں کھو دیں۔ اور ووٹنگ کے اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ دیہی علاقوں میں ملازمتوں کی کمی اور مہنگائی پر ووٹرز نے اپنی رائے دی ہے۔
نجی تھنک ٹینک سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق اپریل میں انڈیا میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 8.1 فیصد ہو گئی جو مارچ میں 7.4 فیصد تھی۔
خارجہ تعلقات
انڈیا کے بڑھتے ہوئے عالمی قد و قامت اور جارحانہ خارجہ پالیسی کو مودی کی انتظامیہ نے حالیہ کامیابیوں کے طور پر پیش کیا ہے۔
تاہم ایک اہم سفارتی تناؤ چین کے ساتھ باقی ہے جو سنہ 2020 کی سرحدی جھڑپ سے ہوا جس میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی ہلاک ہوئے۔ مودی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ممالک کو اپنی سرحد پر ’طویل عرصے سے درپیش صورتحال‘ سے نمٹنا چاہیے۔
نریندر مودی کی حکومت چین کے علاوہ دیگر غیرملکی کمپنیوں کو سرماریہ کاری کی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کینیڈا کے ساتھ تعلقات وہاں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد کشیدہ ہوئے جبکہ امریکہ نے اپنی سرزمین پر ایک شہری کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام انڈین شہری پر عائد کیا۔