Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توقع ہے جولائی میں آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن کم ہوگی اور شفافیت بڑھے گی۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو 13 فیصد تک لے جایا جائے اور ٹیکس بیس کو بڑھایا جائے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کے ساتھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن حکومت کی ترجیح ہے۔
ڈیجیٹلائزیشن سے کرپشن کم ہوگی اور شفافیت بڑھے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلرز پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور بعض کیسز میں ٹیکس 45 فیصد تک بڑھایا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پروگریسو ٹیکس سسٹم کے تحت زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ ٹیکس عائد کے نفاذ میں میرا نہیں خیال کہ اس میں کسی کو کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے نافائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہے، کیونکہ اس میں 3، 4 فیصد اضافہ ناکافی تھا، اس کو ہم کئی جگہوں پر 45 فیصد پر لے گئے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ نان فائلرز ضرور سوچیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، میرا نہیں خیال کہ کوئی اور ملک ایسا ہوگا جہاں نان فائلرز کی اختراع نکالی گئی ہو۔
سیلری سلیب سے متعلق سوال پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سیلری ٹیکس سے استثنٰی والی کیٹیگری کو برقرار رکھا گیا ہے، اسی طرح سے جو ٹاپ سلیب ہے، وہ بھی اسی طرح سے برقرار ہے، سیلری کلاس کے علاوہ پروفیشنلز کمیونٹی آتی ہے، اس کو تو ہم 45 فیصد پر لے گئے ہیں، سلیب میں رد و بدل ہے، مجموعی طور پر یہ نمبر بڑا نظر آتا ہے، انفرادی سطح پر دیکھیں تو اس میں اتنا بڑا بوجھ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی 20 روپے اضافہ ایک دم نہیں ہوگا بلکہ اضافہ بتدریج کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس سے پہلے صحافیوں نے تنخواہ دار طبقے پر عائد انکم ٹیکس میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔
 ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے جس سے انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات بہتر کی جا رہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 81 فیصد ایسے منصوبوں کو دیا جا رہا ہے جو تکمیل کے قریب ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کا عمل جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی کی پرائیوٹائزیشن پر پیش رفت ہورہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے مذاکرات مثبت سمت میں جا رہی ہے۔
’حکومت کو توقع ہے کہ جولائی میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل میٹنگ جاری ہے۔

31 ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلر کی رجسٹریشن رضاکارانہ بنیاد پر اپریل میں شروع کی تھی۔
’آپ سب لوگوں نے اسے سب سے بڑی ناکامی قرار دیا اور ٹھیک بھی کہا آپ لوگوں نے، ہم نے کہا تھا اپریل میں کہ اس کو خود رجسٹر کریں اور اب تو ایپ ہے اس کے ذریعے رجسٹریشن کرنی تھی تو صرف 75 لوگوں نے یہ کیا، یہ ہوتا ہے جب رضاکارانہ بنیاد پر کام ہو تو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پھر مئی میں 6 شہروں میں ایف بی آر کی ورک فورس اس کام پر لگی اور 31 ہزار کے قریب ریٹیلرز رجسٹر ہوچکے ہیں۔
’ہم اسے جاری رکھیں گے کیونکہ جولائی سے ٹیکس کا اطلاق ہونا شروع ہوجائے گا۔‘
یہ جو ٹیکس ہے یہ 2022 میں لگ جانا چاہیے تھا، ہمیں ریٹیلرز، ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لے آنا چاہیے تھا، ہمارے پاس اب چارہ کوئی نہیں ہے سوائے اس کو کہ ہم یقینی بنائیں کہ ان شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔‘

شیئر: