Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائفر کیس: عمران خان کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ہائی کورٹ کو سائفر کیس میں اپیل سُننے کا اختیار ہی نہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ 
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کو سائفر کیس میں اپیل سننے کا اختیار ہی نہیں۔
’یہ اصول طے شدہ ہے کہ جب پارلیمنٹ قانون میں کوئی بات نہ لکھے تو عدالتی فیصلے کے ذریعے اس میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا  ٹرائل کے دوران عدم تعاون کا رویہ رہا۔‘
درخواست کے مطابق ریکارڈ سے ثابت ہے کہ دونوں ملزمان نے ٹرائل کے دوران 65 متفرق درخواستیں دائر کیں۔ متعدد بار ملزمان کی استدعا پر سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں۔  گواہان پیش ہوئے لیکن ملزمان کے وکلاء نے ان پر جرح نہیں کی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اصول طے شدہ ہے کہ کسی ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ 
’سائفر کیس میں استغاثہ نے ٹھوس شواہد پیش کیے۔ استغاثہ نے سائفر کیس میں دستاویزی اور فارنزک ثبوت پیش کیے جنہیں ٹرائل میں جُھٹلایا نہیں گیا۔‘

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹھوس شواہد کو مدّنظر نہیں رکھا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد کو مدّنظر نہیں رکھا۔ عدالت کے 3 جون کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں۔‘
سائفر کا مقدمہ عمران خان کے اسلام آباد میں ایک عوامی اجتماع میں  مبینہ طور پر ایک امریکی اہلکار ڈیوڈ لو کے پاکستانی سفیر اسد مجید کو لکھے گئے خط کو لہرانے، اس کو کھو دینے، اور اس کے تحت پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں امریکی مداخلت کا الزام لگانے پر قائم کیا گیا تھا۔
اس مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اور قریبی معاون اعظم خان بطور گواہ پیش ہوئے تھے، تاہم مقدمے کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ بظاہر اس کیس میں اعظم خان کے بیان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

شیئر: