Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’الاضاحی ‘ پروجیکٹ کے تحت 10 لاکھ جانور قربانی کے لیے لائے گئے ہیں، ڈاکٹر عمر عطیہ

گوشت کو انتہائی محفوظ طریقے سے اسٹور کیا جاتا ہے(فوٹو، الاضاحی ایکس اکاونٹ)
مملکت میں ’الاضاحی‘ منصوبہ گزشتہ 4 دھائیوں سے کامیابی سے جاری ہے۔ حجاج کی جانب سے کی جانے والی قربانی کے گوشت کوطبی ضوابط کے مطابق محفوظ کرکے نہ صرف مملکت بلکہ بیرون ملک بھی ضرورت مند خاندانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ کے جنرل سپروائزر ڈاکٹرعمر عطیہ نے اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر سروسز اور اشیا کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے باوجود اضاحی پروجیکٹ کے تحت کی جانے والی قربانی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ امسال بھی قربانی کے لیے 720 ریال فی جانور مقرر کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر عمر کا کہنا تھا کہ الاضحی پروجیکٹ کے لیے امسال 10 لاکھ کے قریب مویشی درآمد کیے گئے ہیں۔ کوپنز کی فروخت کے لیے نگران اداروں کے ساتھ مل کر منظم انداز میں مرتب کیے گئے منصوبے کے تحت کام کیا جارہا ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ کے کوپنز کی فروخت نہ صرف مکہ مکرمہ بلکہ دیگر شہروں میں بھی کی جاتی ہے۔ ہمارا مقصد حجاج کرام کو فرضی قربانی کرانے والوں سے محفوظ رکھنا ہے۔
ڈاکٹرعطیہ کا کہنا تھا کہ منی میں قائم عظیم الشان الاضاحی منصوبے کا کمپلیکس 8 بڑے کمپاؤنڈز پر مشتمل ہےجس کا مجموعی رقبہ 10 لاکھ مربع میٹر ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ کے تحت 7 کمپاؤنڈز چھوٹے مویشیوں کےلیے جبکہ ایک مذبح خانہ بڑے جانور جن میں گائے ، بیل اور اونٹ شامل ہیں کے لیے مخصوص ہے۔ کمپاؤنڈ میں مویشی ذبح کرنے اور ان کا گوشت محفوظ کرنے کے فی گھنٹہ صلاحیت 13 ہزار جانوروں کی ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ کے تحت قائم کیا گیا دنیا کا سب سے بڑا کولڈ اسٹوریج سسٹم کام کررہا ہے جس میں بیک وقت 10 لاکھ سے زائد ذبح شدہ جانوروں کا گوشت باسانی محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

 الاضاحی پروجیکٹ کے تحت 10 لاکھ  مویشی درآمد کیے گئے (فوٹو، الاضاحی ایکس اکاونٹ)

مذبح خانے کے حوالے سے ڈاکٹرعطیہ کا کہنا تھا کہ حج سیزن کے لیے 25 ہزار ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جن میں ویٹنری ڈاکٹرز ، قصاب اور معاونین شامل ہیں۔
گوشت کی تقسیم کے سوال پر ڈاکٹر عطیہ کا کہنا تھا کہ الاضاحی پروجیکٹ کا انتہائی جامع لاجسٹک کا شعبہ ہے جس کے ذریعے قربانی کے جانوروں کے گوشت کو جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ کرنے کے بعد مملکت کے مختلف شہروں میں قائم 400 فلاحی انجمنوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
اندرون مملکت کے  علاوہ دنیا کے 25 ممالک میں موجود سعودی عرب کے سفارتخانوں کے ذریعے ضرورت مند خاندان میں بھی  تقسیم کیا جاتاہے۔

قربانی کا گوشت 25 ممالک میں ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جاتا ہے(فوٹو، الاضاحی ایکس اکاونٹ)

واضح رہے مکہ مکرمہ میں الاضاحی (قربانی) منصوبہ تقریبا 40 برس قبل شروع کیا گیا تھا جہاں حجاج کرام کی جانب سے قربانی کے جانوروں کو ذبح کرکے انکا گوشت ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ کے تحت عید الاضحی کے موقع پرلاکھوں جانور بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں جن کا باقاعدہ طبی معائنہ کرنے کے بعد انہیں مخصوص باڑوں میں لے جایا جاتا ہے جہاں ان کی بہترین انداز میں دیکھ بھالی کی جاتی ہے۔
الاضاحی پروجیکٹ سے قبل لاکھوں ٹن گوشت تلف کردیا جاتا تھا جبکہ منصوبے کے شروع ہونے کے بعد لاکھوں خاندانوں تک گوشت پہنچ جاتا ہے۔

شیئر: