مخصوص نشستیں: ’آزاد امیدوار تحریک انصاف میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا‘
چیف جسٹس نے کہا کہ’ہم نے کسی سیاسی جماعت کے مفاد کو نہیں، آئین کو دیکھنا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ’اگر تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے تو آزاد امیدوار تحریک انصاف سے الگ کیوں ہوئے؟ آزاد امیدوار تحریک انصاف میں رہ جاتے تو آج کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔‘
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی بینچ مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے انتخابات سے قبل فہرست جمع نہ کروانے پر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے حوالے سےالیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’جس سیاسی جماعت نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی اسے مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟‘
چیف جسٹس نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں پی ٹی آئی کے نہیں، آپ کے تحریک انصاف کے حق میں دلائل مفاد کے ٹکراؤ میں آتا ہے۔‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل سے تو انتحابی نشان واپس نہیں لیا گیا۔ ’آئین پر عمل نہ کر کے اس ملک کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، میں نے آئین پر عملدرآمد کا حلف لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کسی سیاسی جماعت یا حکومت کے مفاد کو نہیں، آئین کو دیکھنا ہے۔‘
چیف جسٹس نے وکیل سلمان اکرم راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سنی اتحاد کونسل کا کیس تباہ کر رہے ہیں۔’اس کیس کو ہم اتنا طویل نہیں کر سکتے، دیگر مقدمات بھی ہیں۔ زیرِالتوا کیسوں پر تھوڑا رحم کریں۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’یہ پی ٹی آئی کا نہیں، سنی اتحاد کونسل کا کیس ہے آپ اپنی پٹیشن پڑھیں۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آپ دلائل کے لیے کتنا وقت لیں گے؟‘ جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’ایک گھنٹے کا وقت لوں گا۔‘
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنا تحریری جواب جمع کروا رکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن کے باوجود سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں۔
’سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیر مسلم پارٹی رکن نہیں بن سکتا اور مخصوص نشستوں کی اہل ہی نہیں۔‘
سنی اتحاد کونسل کو الیکشن نے مخصوص نشستیں نہ دینے کا چار ایک سے فیصلہ دیا تھا۔ پشاور ہائی کورٹ نے بھی سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ عدالت نے 24 اور 25 جون کو 2 دن کیس سن کر سماعت مکمل کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔