عدت کیس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان اپنے ہی رہنماؤں پر سیخ پا
عدت کیس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان اپنے ہی رہنماؤں پر سیخ پا
جمعرات 27 جون 2024 14:38
بشیر چوہدری -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی عدت نکاح کیس میں درخواستیں خارج ہونے کے بعد فیصلہ سننے کے لیے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنان نے اپنی ہی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گھیرے میں لے لیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور سینیٹر فیصل جاوید احاطہ عدالت سے باہر آئے تو ان کے چہرے اترے ہوئے تھے اور ان پر پریشانی نمایاں تھی۔
احاطہ عدالت سے باہر آتے ہی سینیٹر اعظم سواتی نے ان رہنماؤں سے راستے جدا کر لیے اور سڑک پر جا کر کارکنان کے ساتھ کھڑے ہو کر نعرے لگانے شروع کر دیے۔
میڈیا سے گفتگو میں فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان تو کیا لیکن ان کی گفتگو کے دوران ہی وہاں موجود کارکنان، جن میں سے بیشتر کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، کے تیور بدل چکے تھے۔
کارکنان نے اپنی قیادت کو سڑکوں پر نہ آنے کے طعنے دیے اور بار بار مطالبہ کیا کہ گھر جانے کے بجائے دھرنے کا اعلان کیا جائے۔
اس دوران عمر ایوب اور فیصل جاوید خان گفتگو ختم کرکے جانے لگے تو کارکنان نے انھیں گھیر لیا۔ کارکان نے فیصل جاوید کو گھیر کر کہا کہ آپ لوگ دھرنا کیوں نہیں دیتے۔ اس دوران کئی کارکنان نے انھیں پکڑنے کی کوشش کی۔ اس کوشش میں فیصل جاوید کو دھکے بھی پڑے۔
اس کے بعد کارکنان نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو گھیر لیا۔ ابتدا میں عمر ایوب سمجھے کہ کارکن ان کے گرد جمع ہو کر احتجاجی نعرے لگانا چاہتے ہیں، لیکن جلد ہی انھیں کارکنوں کے غصے کا اندازہ ہوگیا۔ جس کے بعد انھوں نے کارکنان کو سمجھانے کی کوشش کی مگر یہ کوشش بھی بے سود رہی۔
اس دوران کچھ غصیلے کارکنان نے عمر ایوب کو روکنے اور انھیں اپنے ساتھ دھرنا دینے کے لیے مجبور کرنے کے لیے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اس وجہ سے عمر ایوب کو نہ صرف دھکے لگے بلکہ وہ اپنے آپ کو کارکنان کی جانب سے کسی ممکنہ حملے سے بچانے کی کوشش کرتے نظر آئے۔ اس موقع پر عمر ایوب کے سکیورٹی گارڈز اور کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
بعد ازاں ایک کارکن نے عمر ایوب کو گاڑی میں بیٹھنے سے روکنے کے لیے گاڑی کا دروازہ بند کرکے ان کا راستہ روک لیا لیکن گارڈز نے اسے دھکیل دیا اور عمر ایوب کے گاڑی میں بیٹھتے ہی ڈرائیور گاڑی بھگا کر لے گیا۔ جس کے بعد کارکنان نے سکیورٹی گارڈز کو گھیر لیا اور ان کو مارنے کی کوشش کی۔ ڈرائیور کی طرف سے گاڑی بھگانے کے بعد کارکنان نے اس پر ٹھڈوں کی بارش کر دی۔
فیصلہ سننے کے بعد احاطہ عدالت کے باہر جمع کارکنان بالخصوص خواتین میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ کئی خواتین کو روتے ہوئے دیکھا گیا۔ کارکنان نے عمران خان کی رہائی کے لیے کافی دیر تک نعرے بازی کی۔
قبل ازیں کمرہ عدالت میں فیصلہ سننے کے لیے بڑی تعداد میں کارکنان، وکلا اور پارٹی رہنما موجود تھے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل کر دی جائیں گی اور ان کی رہائی کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔
فیصلہ سنانے کے لیے تین بجے کا وقت دیا گیا تھا جس میں زیادہ تاخیر نہیں کی گئی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کمرہ عدالت میں آئے اور بغیر کسی تاخیر کے انہوں نے اردو زبان میں ایک جملے پر مشتمل فیصلہ سنایا اور کہا کہ ’عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔‘ جس کے بعد وہ کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔ خلاف توقع فیصلہ آنے کی وجہ سے رہنما اور کارکنان شدید مایوسی کے عالم میں کمرہ عدالت سے باہر نکل آئے۔