Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی خاتون جو عرب ساز عود بجانا سیکھ رہی ہیں

چینی خاتون کو ام کلثوم اور سعودی موسیقار عبادی الجوھر کے گانے بہت پسند ہیں (فوٹو: العربیہ)
عربی موسیقی سے محبت اور لگاؤ کی وجہ سے ایک چینی خاتون عرب ساز عود بجانا سیکھ رہی ہیں۔
العربیہ کے مطابق ایک انٹریو میں چینی خاتون نے بتایا کہ ’عربی موسیقی بہت خوبصورت اور شاندار ہے۔ انہیں ام کلثوم اور سعودی موسیقار عبادی الجوھر کے گانے بہت پسند ہیں۔‘
 عبادی الجوھرعود بجانے میں مہارت رکھتے ہیں اور سعودی عرب میں موسیقی کے شائقین انہیں پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب پانچ برس کی تھیں تو چینی ساز البییا  بجانا شروع کیا پھر ڈاکٹریٹ کی تعلیم  اور موسیقی کے شعبے میں مہارت حاصل کی اور خاص طور پر مغربی موسیقی پر توجہ دی۔‘
چینی خاتون نے مزید کہا کہ ’البییا کوئی مستند چینی موسیقی کا ساز نہیں بلکہ یہ مغربی دور کا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عود سے بہت قریب ہے اور اسی لیے مجھے عود سے محبت ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایک عرب میوزک ٹیچرکی خدمات لی ہیں جو عود اور المقام بجانا سکھاتے ہیں۔ میوزک ٹیچر نے کچھ لنکس بھی بھیجے ہیں تاکہ آن لائن سعودی اور عربی میوزک سن سکوں۔‘
واضح رہے کہ تاروں سے بجائے جانے والے عرب آلہ موسیقی ’عود‘ کی تاریخ تین ہزار برس پرانی ہے۔ اس کی عرب دنیا کی موسیقی کی تاریخ میں اپنی الگ حیثیت ہے۔
عود عرب آلات موسیقی میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے اور اسے موسیقی کے آلات کا سلطان پکارا جاتا ہے جس کے ذریعے موسیقار مختلف دھنیں تخلیق کرتے ہیں۔
روایتی عرب موسیقی کے آلات میں عود، دف، رباب اور مزمار زیادہ مشہور ہیں جو مملکت میں خوشی کے مختلف مواقع اور تہواروں پر بجائے جاتے ہیں۔
عود کی مختلف اقسام ہیں جن میں عراقی، شامی، مصری اور ترک شامل ہیں اور یہ خطے کے مختلف ملکوں میں مختلف طریقوں سے بجایا جاتا ہے۔

شیئر: