’سامعین کو کلاسیکی گانوں سے متعارف کرانے کی میری یہ پیشکش جو ان کے لیے نئی ہو سکتی ہے تاہم یہ خاص قسم کی شناخت مجھے خطے کے دیگر ڈی جیز سے الگ کرتی ہے۔‘
وینائل کے ساتھ موسیقی کا فن کچھ زیادہ پیچیدہ ہو سکتا ہے لیکن اس میں صرف موسیقی بجانے سے کچھ زیادہ شامل ہے۔
یہ سب USB کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل فارمیٹس کے برعکس منتخب گانوں کو وینائل کے ذریعے ساتھ لے کر چلنا ہے۔
یہ موسیقی سامعین کے لیے ایک الگ ماحول پیداکرتی ہے اور میری پرفارمنس میں منفرد معیار کا اضافہ ہوتا ہے۔
حماد یاسر نے بتایا کہ میں اکثر ایسی موسیقی کا انتخاب کرتا ہوں جو مقام اور محل و وقوع کے حوالے سے سامعین کے ساتھ میل کھاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حجازی ورثے کے پیش نظر جدہ کا تاریخی علاقہ البلد خاص مقام ہے جہاں اس دور کی خواتین گلوکاروں توحہ اور ابتسام لطفی کے ساتھ ساتھ طلال مدح اور فوزی محسن جیسے نامور گلوکاروں پر توجہ رکھتے ہوئے موسیقی پیش کرتا ہوں۔
حماد نے بتایا کہ موسیقی کے ذریعے تعلیم نے سعودی کلاسک اور ثقافتی ورثے کے تحفظ سے میری محبت کو ابھارا ہے۔
سعودی گلوکاروں کی تحقیق نے ہمارے ثقافتی ورثے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وینائل ریکارڈز کے لیے یاسر حماد کا شوق لاس اینجلس کے فلم سکول کے دوران پرواں چڑھا، جہاں وہ دنیا کے سب سے بڑے ریکارڈ ’وینائل‘ سٹور میں اکثر جاتے تھے۔
عالمی موسیقی کے ساتھ ساتھ انہوں نے وہاں عربی ریکارڈز دریافت کیے اور وینائل سے متاثر ہوتے ہوئے انہوں نے عربی موسیقی میں مزید انواع کو سامنے لانے کی کوشش کی۔
سعودی عرب واپس آنے پر یاسر کی ملاقات مقامی وینائل ڈی جے سے موہاند ناصر سے ہوئی جو یہاں پیشہ ورانہ طور پر وینائل موڈ کے نام سے جانے جاتے تھے اور انہوں نے مزید تربیت دی اور وینائل ڈی جے کرنے کا فن سکھانے کے ساتھ غیر متزلزل تعاون کی پیشکش کی۔