Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کی نئی ’تجاویز‘ پر اسرائیل کے فوری جواب کی توقع ہے: حماس

اسرائیل کے جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 38 ہزار 11 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے ایک اعلٰی عہدیدار نے جمعے کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ان کا گروہ غزہ کی جنگ کو روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اپنی نئے ’تجاویز‘ پر ’ممکنہ طور پر آج یا کل صبح‘ تک ایک فوری اسرائیلی ردعمل کی توقع کرتا ہے۔
اسرائیل نے قطر میں ثالثوں کے ساتھ نئے مذاکرات کا پہلا دور ختم کیا ہے جبکہ اسامہ حمدان نے اصرار کیا کہ گروپ کا عسکری ونگ نو ماہ سے چل رہی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے ’اچھی حالت میں‘ ہے۔
حمدان کا کہنا تھا کہ اس ہفتے اسرائیل کو بھیجی گئی دستاویز میں کوئی نئی ٹھوس تجاویز نہیں ہیں لیکن جنگ بندی کے بارے میں اسرائیلی ہٹ دھرمی پر قابو پانے کے لیے ’کچھ آئیڈیاز تجویز کیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ممکنہ طور پر آج یا کل صبح تک ایک جواب سننے کے منتظر ہیں۔ اگر تو مثبت جواب آیا تو ہم ان تجاویز پر تفصیل سے بات کریں گے، کیونکہ ہم ان تجاویز کے نفاذ کی بحث میں داخل ہوں گے، جس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔‘
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے انٹیلی جنس سروس موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے دوحہ بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور ان کے وفد کی جمعے کو آمد متوقع ہے۔
جنگ کی تباہی کی وجہ سے دونوں فریقین کو بین الاقوامی اور اندرونی دباؤ کا سامنا ہے تاکہ اس تنازع کو روکا جا سکے جس کا آغاز گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے دوحہ بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1195 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔ حماس نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا جن میں سے 116 غزہ میں ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 42 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 38 ہزار 11 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔
حماس کے اعلٰی عہدیدار اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ’مذاکرات کا مقصد جارحیت کو روکنا، افواج کو واپس بلانا اور فلسطینی عوام کو غزہ کی تعمیر نو کی اجازت دینا ہے، جس میں پناہ گاہ، امداد اور دیگر تفصیلات شامل ہیں۔‘

شیئر: