Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی، مذاکرات کے لیے اسرائیل نے موساد کے سربراہ کو قطر بھجوا دیا: ذرائع

حماس نے جنگ بندی معاہدے کے لیے مزید تجاویز بھجوائی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کو غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر بھیجا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیویڈ بارنیا کی رہنمائی میں اسرائیلی وفد قطر میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کرے گا۔
موساد کے سربراہ ڈیویڈ بارنیا جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں متوقع ہیں جہاں وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
جمعرات کی رات گئے نیتن یاہو نے قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے بھجوائی گئیں حماس کی نئی تجاویز پر بات چیت کے لیے سکیورٹی کابینہ کا اجلاس بلایا۔
اسرائیل کے خیال میں متعدد یرغمالی ابھی بھی غزہ میں زندہ حالت میں موجود ہیں جبکہ دوسری جانب فلسطین میں انسانی جانوں کے نقصان پر دونوں اطراف کو معاہدہ کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈیوڈ بارنیا کا وفد ’جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر معاہدے کے سلسلے میں قطر جا رہا ہے۔‘
ذرائع نے معاملے کی حساسیت کے باعث شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ موساد کے سربراہ قطر کے وزیراعظم سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ فریقین کو معاہدے کے قریب لایا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے نیتن یاہو سے ٹیلی فونک بات چیت میں وفد بھجوانے کے فیصلے کو سراہا ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ کے خیال میں اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کے لیے ایک اہم موقع موجود ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی مکمل تباہی تک جنگ ختم نہیں ہو سکتی۔ فوٹو: اے ایف پی

عہدیدار نے مزید کہا کہ ’حماس کی تجاویز سے معاملہ آگے بڑھا ہے اور ممکنہ طور پر معاہدہ طے پانے کے لیے بھی جواز مہیا کرے گا۔‘
تاہم عہدیدار نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آئندہ چند دنوں میں معاہدہ ہو جائے گا بلکہ ’اہم کام‘ ابھی باقی ہے۔
حماس نے یرغمالیوں کے معاملے پر معاہدے کو جنگ کے اختتام اور اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلا سے مشروط کیا ہے۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر جنگ ختم نہیں ہو سکتی۔
نیتین یاہو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ حماس کی عسکری اور حکومت کرنے کی صلاحیتوں کی مکمل تباہی تک غزہ مہم کا اختتام نہیں ہوگا۔
حماس نے بدھ کو کہا تھا کہ ممکنہ معاہدے کے لیے مزید تجاویز بھیجی ہیں جس کے جواب میں نیتن یاہو کی حکومت کا کہنا تھا کہ وہ ان کا ’جائزہ‘ لے رہے ہیں۔
قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔

شیئر: