Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر محمود خان، پہلے پاکستانی سائنسدان جن کو سعودی شہریت ملے گی

سعودی عرب نے شاہی فرمان کے تحت دنیا کی ممتاز شخصیات کو شہریت دینے کا اعلان کیا۔ فائل فوٹو: بلومبرگ
مالیاتی نیوز پورٹل ارگام کی طرف سے شائع کردہ فہرست کے مطابق پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر محمود خان دنیا بھر کے اُن ڈاکٹروں، محققین اور کاروباری افراد کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں سعودی شہریت ملے گی۔
عرب نیوز پاکستان میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر محمود خان امریکی شہری ہیں اور اس وقت ایک غیرمنافع بخش تنظیم ہیوولیوشن فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔
اس تنظیم کا مقصد بڑھاپے سے متعلقہ علاج کی سہولیات میں اضافہ کرنا، منشیات کے اثرات کو کم کرنا، اور انسانی عمر کو بڑھانے کے لیے علاج تک رسائی میں اضافہ کرنا ہے۔
شمالی امریکہ میں اپنا اثر رکھنے والی اس عالمی غیرمنافع بخش تنظیم کا صدر دفتر ریاض میں ہے اور اس کا سالانہ بجٹ ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، ہیوولوشن فاؤنڈیشن دوسرے بین الاقوامی مقامات پر دفاتر کھولنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔
یہ فاؤنڈیشن جیرو سائنس ریسرچ کے لیے فنڈنگ کرتی ہے۔
جیروسائنس بائیو میڈیکل ریسرچ کا ایک ایسا شعبہ ہے جو یہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے کہ کس طرح عمر بڑھنے سے مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
سعودی عرب میں شاہی فرمان کے تحت سائنسدانوں، طبی ماہرین، انوویٹرز، ریسرچرز، منفرد صلاحیتوں اور مہارت کے حامل افراد اور کاروباری شخصیات کو شہریت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
جن افراد کو شہریت دینے کی فہرست میں شامل کیا گیا اُن میں ایک پاکستانی اور انڈین شامل ہیں۔
انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لیورپول میڈیکل سکول سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر محمود خان سعودی شہریت حاصل کرنے والوں کی فہرست میں نمایاں ہیں۔
ڈاکٹر محمود خان کے کیرئیر میں متعدد سینیئر کارپوریٹ کردار شامل ہیں جس میں پیپسی کو میں گلوبل ریسرچ اینڈ ڈیویلمپنٹ کے وائس چئرمین اور چیف سائنٹیفک آفسر کا عہدہ شامل ہے۔
وہ تاکیڈا فارماسیوٹیکلز میں گوبل آر اینڈ ڈی سینٹر کے صدر رہے۔
انہوں نے کاروباری افراد کی ایک بین الاقوامی تنظیم اوپن سیلیکون ویلی کو ایک انٹریو میں بتایا کہ ’وہ انگلینٹڈ میں پلے بڑھے ہیں، پاکستان میں رہنے کا زیادہ موقع نہیں ملا۔‘
ڈاکٹر محمود کا کہنا تھا کہ ’انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔‘

شیئر: