سعودی عرب: نجی عجائب گھر شمالی علاقے کی قدیم تاریخ کو اُجاگر کرتے ہیں
سعودی عرب: نجی عجائب گھر شمالی علاقے کی قدیم تاریخ کو اُجاگر کرتے ہیں
منگل 9 جولائی 2024 20:47
نوجوان نسل کو یہ عجائب گھر ماضی کی خوبصورتی سے متعارف کراتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے شمالی سرحدی علاقے میں نجی عجائب گھروں کے ذریعے علاقے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ علاقے میں موجود نجی میوزیم اکثر گھروں اور ذاتی جگہوں پر قائم ہیں، جہاں نسل در نسل اکٹھی کی گئی منفرد اشیاء رکھی گئی ہیں۔
یہ عجائب گھر آنے والے زائرین کو گزرے ہوئے دور میں لے جاتے ہیں، جہاں رہنے والوں کی بھرپور تاریخ علاقے میں روزمرہ زندگی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
عرعر میں رہنے والے احمد السلطانی نے اپنے گھر کے کچھ حصے کو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ ماضی سے جڑی منفرد اشیاء کو گذشتہ 25 برس سے اکھٹا کر رہے ہیں۔
ان کے پاس زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والے تانبے سے بنے گھریلو برتن،جن میں کافی پیش کرنے والی مخصوص ڈھکن کی چینکیں اور کھانے کے دیگر برتنوں کا ذخیرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اشیاء پہلے پہل خانہ بدوش اور مقامی باشندوں کے زیراستعمال رہتی تھیں۔
عجائب گھر میں 1950 سے لے کر 1980 کے دور میں خطے کی شناخت اور ترقی میں استعمال ہونے والے مختلف اوزار اور آلات کےعلاوہ ہلکے پھلکے کے ہتھیار، تلواریں اور خنجر رکھے گئے ہیں۔
احمد السلطانی کا عجائب گھر مقامی کمیونٹی اور دور دراز سے آنے والے زائرین کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
اس کے علاوہ آثار قدیمہ و تاریخ کے شائقین اور سکول، کالج و یونیورسٹی کے طلباء کے لیے ایک مقناطیسی کشش رکھتا ہے۔
ماضی کے ورثے سے جڑے اس عجائب گھر میں خطے کی تاریخ کے حوالے سے اہم تعارف پیش کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں زاہیہ العنازی نجی عجائب گھر کھولنے والی خطے کی سعودی خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اس میوزیم کی بنیاد رکھی ہے۔
زاہیہ کے ذاتی عجائب گھر میں شمالی سرحدی علاقے میں بسنے والی خواتین کی زندگی سے متعلق اشیاء رکھی گئی ہیں۔
زاہیہ العنازی کے میوزیم میں باریک بینی اور انتہائی مہارت سے بنائے گئے شاہکار اور ماضی کے مناظر وزٹ کرنے والے زائرین کو حسین یادوں میں لے جاتے ہیں۔
مقامی شادیوں کے رسم و رواج کے بارے میں رہنمائی کرنے کے لیے دلہن کا کمرہ، روایتی لباس اور اون سے تیار کردہ منفرد لباس رکھے گئے ہیں۔
یہاں موجود بیوٹی روم ماضی میں سجنے سنورنے کے نادر طریقوں، بالوں کے تیل تیار کرنے والی اشیاء کے بارے میں رہنمائی دیتے ہیں۔
زاہیہ العنازی کے میوزیم میں ایک کمرہ شمالی علاقے کے روایتی لباس کے ساتھ ساتھ قدیم گھریلو برتنوں بشمول تانبے کے بنے ظروف اور باورچی خانے میں استعمال ہونے والے مختلف آلات کے لیے وقف ہے۔
سعودی خاتون نے بتایا کہ علاقے کی دستکاری اور کڑھائی، سلائی کے بارے میں اپنی دادی اور والدہ سے بہت رہنمائی حاصل کی اور یہ عجائب گھر کھولنے کے لیے انہیں آمادہ کیا۔
زاہیہ العنازی نے مزید کہا کہ میرا مقصد اپنے ورثے کو محفوظ رکھنا اور ہر ایک کے لیے خاص طور پر نئی نسل میں اس کی شناخت اور قدر میں اضافہ کرنا ہے۔
عجائب گھر کی مالکہ کا نقطہ نظر بچوں میں قومی شناخت کے پہلوؤں کو تقویت دیتا ہے اور نوجوان نسل کو ان کے ماضی کی خوبصورتی سے متعارف کراتا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں