Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باحہ کے عجائب گھر میں سلطنت عثمانیہ کے عہد کی بندوق

عجائب گھر میں کاشتکاروں کے قدیم آلات بھی رکھے گئے ہیں۔ (فوٹو عاجل)
86 سالہ سعودی شہری احمد محمد القاطعنی کا باحہ میں 40 برس پرانا عجائب گھر پورے علاقے میں مشہور ہے۔ باحہ مملکت کے جنوب میں واقع ہے۔ سعودی شہری کو ماضی اور تاریخی اشیا سے پیار ہے، انہوں نے عجائب گھر کو نوادر سے سجا رکھا ہے۔ 
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے القاطعنی نے کہا کہ نوادر میں دلچسپی کا باعث یہ ہے کہ اس سے ماضی ذہنوں میں تازہ رہتا ہے۔ آباؤ اجداد کے  ساتھ رشتہ ختم نہیں ہوتا۔ نوادر کی موجودگی بزرگوں کی یاد دلاتی رہتی ہے۔
احمد محمد القاطعنی نے بتایا کہ عجائب گھرمیں انواع و اقسام کے نوادر موجود ہیں۔ کاشتکاری کے آلات، قدیم بندوقیں اور تلواریں سجائی گئی ہیں۔
سعودی شہری نے بتایا کہ ’عجائب گھر کی شروعات کی کہانی یہ ہے کہ دراصل مجھے تاریخی اشیا جمع کرنے کا شوق تھا۔ میرے پاس سلطنت عثمانیہ کے عہد سے تعلق رکھنے والی ایک بندوق تھی۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ بندوق عثمانی سلاطین کی تھی تو غلط نہ ہوگا۔‘
احمد محمد القاطعنی نے بتایا کہ ’یہ اس وقت کی بات ہے جب باحہ پرعثمانی سلاطین نے قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی جب زہران اور غامد قبائل کے افراد نے ان سے ٹکر لی۔ دونوں قبیلوں کے  جنگجوؤں نے حملہ آور عثمانیوں کا زبردست مقابلہ کیا تھا۔ ان کے فوجیوں کو ہلاک کرکے ہتھیار، گھوڑے اور سواریاں اپنے قبضے میں لی تھیں۔ انہی میں سے وہ بندوق بھی ہے جوعجائب گھر میں محفوظ ہے۔‘
سعودی شہری نے بتایا کہ عجائب گھر میں جو نوادر جمع ہیں وہ انہیں بے حد عزیز ہیں۔ بعض لوگ انہیں خریدنے کے لیے بڑی پیشکشیں کرتے ہیں لیکن ان کے لیے یہ نوادر انمول ہیں۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 
 
 
 

شیئر: