Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک : صحرائے حمسہ ’فلکی سیاحت‘ کے لیے لاجواب نظارے پیش کرتا ہے

کہکشاؤں اور شہابیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے یہ انتہائی خوبصورت اور مثالی مقام ہے۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے شہر تبوک سے 90 کلومیٹر مغرب میں واقع صحرائے حسمہ میں آنے والے زائرین کائنات کی شان و شوکت اور لاجواب نظاروں سے متاثر ہوں گے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس علاقے میں آنے والے سیاح رات کے وقت جیسے جیسے قریبی قصبوں کی روشنیوں سے باہر نکلتے ہیں انہیں فلکی چھتری انمول نظارے پیش کرتی ہے۔
اس علاقے میں آسمان کی چھت ان گنت ٹمٹماتے ستاروں سے مزین ہے اور اس کے ساتھ صحرائے حسمہ میں حیرت انگیز شکل کی چٹانیں بھی موجود ہیں جنہیں مقامی طور پر مسابیح اور گھرمل کہا جاتا ہے۔
علاقے میں موجود ماہر ارضیات پروفیسر عبدالعزیز بن لبون نے بتایا ہے کہ یہاں موجود مخصوص اشکال کی چٹانوں کی تشکیل لاکھوں برس پر محیط کٹاؤ کے عمل کا نتیجہ ہے۔
پروفیسر عبدالعزیز نے  بتایا کہ تحقیق کے مطابق یہ چٹانیں تقریبا 500 ملین سال سے زیادہ قدیم ہیں اور قدرتی مجسمہ سازی نے اس علاقے کو ارضیاتی عجائب گھر کا درجہ دے دیا ہے۔
ماہر ارضیات نے مزید بتایا کہ اس علاقے کی انمول اور نادر جمالیاتی حیثیت ایسا منظر پیش کرتی ہے جسے دنیا میں کہیں اور تلاش کرنا مشکل ہے۔

علاقے کی چٹانیں تقریبا 500 ملین سال سے زیادہ قدیم ہیں۔ فوٹو واس

جیسے جیسے رات گہری ہوتی ہے اور مصنوعی روشنیوں کی آلودگی سے صحرائے حسمہ کا فاصلہ بڑھتا ہے تو علاقے کی سحرانگیزی، ستاروں، کہکشاؤں، شہابیوں اور ٹوٹتے ستاروں کا مشاہدہ کرنے کے لیے اسے ایک مثالی مقام بنا دیتی ہے۔
جدہ فلکیاتی سوسائٹی کے صدر ماجد ابو زہرہ کا کہنا ہے کہ یہ دلکش قدرتی مناظر ’فلکی سیاحت‘ کے شائقین کے لیے ایک مقناطیسی حیثیت رکھتے ہیں جو خطے کی سیاحت کی فروغ دینے میں ایک خاص عنصر ہے۔

جیسے جیسے رات گہری ہوتی ہے علاقے کی سحرانگیزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ فوٹو واس

ماجد ابو زہرہ نے مزید بتایا کہ ’فلکی سیاحت‘ مملکت کی تفریحی اور ثقافتی سیاحت کی صف میں شامل ہونے کے ساتھ نایاب سیاحت میں انمول اور نیا اضافہ ہے۔
تبوک کا یہ خوبصورت صحرائی علاقہ فلکیاتی خوبصورتی کی وسیع رینج میں شامل ایک اہم مقام ہے، جس میں سورج اور چاند گرہن کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ساتھ سیاروں کی ترتیب شامل ہے۔
 

شیئر: