تبوک میں فلک بوس پہاڑ، تاریخی مقامات اور سحر آفرین مناظر
تبوک میں فلک بوس پہاڑ، تاریخی مقامات اور سحر آفرین مناظر
پیر 5 جولائی 2021 19:30
موسم گرما میں سیاحوں کےلیے پسندیدہ ترین مقام ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)
تبوک اپنے فلک بوس پہاڑوں، تاریخی مقامات اور سحر آفریں مناظر کی وجہ سے سال کے مختلف موسموں خصوصا موسم گرما میں سیاحوں کےلیے پسندیدہ ترین مقام ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جو لوگ تاریخی آثار سے مالا مال نخلستانوں، سرسبز درختوں، چشموں اور مضبوط پھلوں کے مناظر دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہوں ان کے لیے تبوک کا علاقہ مثالی ہے۔
یہاں 500 برس قبل مسیح پرانے آثار قدیمہ محفوظ ہیں۔ قدیم زمانے میں اس کا نام تابو (یا تابوا) ہوتا تھا۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی الگ تھلگ جگہ کے آتے ہیں۔
یہ جزیرہ نمائے عرب کے شمال اور شام کے جنوب میں الگ تھلگ واقع ہونے کی وجہ سے تابو یا تابوا کہلاتا تھا۔ تبوک نبطیوں اور آرامیوں کا دیس رہا ہے۔
یہاں ثمودی دور کے نقوش آثار قدیمہ شائقین کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔ الزیتہ پہاڑوں میں اسلام سے پہلے دور کے قدیم نقوش منفرد تاریخی ورثے کا درجہ رکھتے ہیں۔
یہاں ’مصیون‘ اور ’ابا عجل‘ جیسے تاریخی مقامات بھی ہیں ان کا تعلق ھجری دور سے ہے۔ موسم سرما میں مقامی شہری اور مقیم غیرملکی ان مقامات کی سیر کے لیے ضرور پہنچتے ہیں۔
تبوک کی تیما اور البداع کمشنریوں میں چھٹی صدی قبل مسیح کے کنویں اور قلعے پائے جاتے ہیں۔ تبوک کا تذکرہ جغرافیہ نویسوں کی تحریروں میں ملتا ہے۔
تبوک کا علاقہ قدرتی مناظر کے حوالے سے منفرد مانا جاتا ہے۔ یہاں حقل اور شرما جیسے ساحل ہیں جو 700 کلو میٹر پر پھیلے ہوئے ہیں۔غوطہ خوری اور ماہی گیری کے شائقین یہاں آنا پسند کرتے ہیں۔
تبوک میں شعیب غار یا مقنا کے قریب موسی کے چشمے دیکھنے کے لیے لوگ سال بھر آتے ہیں۔
تبوک کا صحرا سرخ ریت کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہاں بہت سارے لوگ موٹر سائیکلوں یا فور وہیل کاروں سے گھومنے پھرنے کا شوق پورا کرتے ہیں۔
سعودی محکمہ سیاحت نے 2021 سعودی موسم گرما کے لیے جو سیاحتی پروگرام ترتیب دیا ہے اور اس میں جن گیارہ مقامات کو شامل کیا ہے تبوک ان میں سے ایک ہے۔