Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایڈہاک ججوں کی تعیناتی: تین کا انکار، اب صرف ایک نام پر غور

اب جوڈیشل کمیشن کے سامنے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کا نام زیر غور ہے: فائل فوٹو سپریم کورٹ
پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے لیے ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے پہلے ہی تین ججوں نے معذرت کر لی ہے۔
جمعہ کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں شروع ہوا تو اس سے پہلے ہی کمیشن کے سامنے زیر غور ایڈہاک ججوں میں سے تیسرے جج جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل نے بھی معذرت کرتے ہوئے اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو آگاہ کر دیا۔
انھوں نے پہلے ایڈہاک جج لگنے کے لیے حامی بھری تھی لیکن دو ججوں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر کی جانب سے معذرت سامنے آنے کے بعد انھوں نے بھی معذرت کر لی۔
زیر التوا مقدمات میں کمی لانے اور سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ میں چار ایڈہاک ججز کے تقرری کے لیے آج 19جولائی کو جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں چار ججز جن میں جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کی بطور ایڈہاک جج منظوری دی جانی تھی۔
تاہم اجلاس سے قبل ہی جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی ہے۔ تینوں ججوں نے جوڈیشل کمیشن کو اپنے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
ججوں کی جانب سے ایڈہاک جج تعینات ہونے سے معذرت کے باوجود دلچسپ امر یہ ہے کہ دونوں ججوں نے ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے آئینی و قانونی پہلووں پر کوئی سوال نہیں اٹھایا بلکہ نامزدگی پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے اپنے نوٹ میں ایڈہاک جج کی تعیناتی کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر ایڈہاک جج بننے سے معذرت کی ہے۔
اس سے قبل جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا کہ ’اللہ نے مجھے میری حیثیت سے زیادہ عزت دی۔ مجھے ایڈہاک جج کے طور پر دوبارہ منتخب کر کے جو عزت بخشی گئی اس کے لیے جوڈیشل کمیشن کا مشکور ہوں۔‘
جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں۔ انھوں نے خط میں لکھا کہ وہ فلاحی کاموںمیں مصروف ہیں۔‘
اب جوڈیشل کمیشن کے سامنے صرف ایک جج جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کا نام زیر غور ہے جس کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل اور پی ٹی آئی کا ایڈہاک ججوں کی تعیناتی چیلنج کرنے کا اعلان
ایک طرف جہاں میڈیا اور سوشل میڈیا ایڈہاک ججوں کی تعیناتی پر بحث جاری ہے وہیں پاکستان بار کونسل نے بھی ان کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان بار کے سات ممبران نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے رکن پاکستان بار کونسل شفقت چوہان کا کہنا ہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اپنے ہم خیال ججز کو لگانا ہے۔ ججز اس معاملے کو متنازعہ نہ بنائیں۔ چار ججز کو ایک ساتھ دوران تعطیلات لایا جا رہا ہے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔‘
اس سلسلے میں تحریک انصاف سے وابستہ وکلاء نے اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے ایڈہاک ججوں کی تقرری کے حوالے سے احتججای مظاہرے بھی کیے ہیں اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی ہے۔
آئین ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔ وفاقی وزیر قانون
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’ایڈہاک ججز چیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنے ہیں۔ میری رائے میں ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہییں۔ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے۔‘

شیئر: