Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض : گھروں کے کرائے میں اضافے سے ملکیت کا رجحان بڑھا رہا ہے

ایک بیڈ روم والے اپارٹمنٹ کا اوسط ماہانہ کرایہ 5000 ریال سے زیادہ ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں حالیہ برسوں کے دوران اپارٹمنٹس کے کرایوں میں نمایاں اضافہ بہت سے رہائشیوں کے لیے برداشت کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کرایوں میں تیزی سے اضافہ ریاض کی آبادی میں گھر کرائے پر لینے کی بجائے ملکیت کو ترجیح دینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
ریاض میں رہنے والے شہری اپنے حالات زندگی میں مزید استحکام اور چاہتے ہیں۔
ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق وسطی ریاض میں ایک بیڈ روم والے اپارٹمنٹ کا اوسط ماہانہ کرایہ 5000 ریال سے زیادہ ہو گیا ہے۔
سعودی عرب میں سی بی آر ای کی رپورٹ کے مطابق بڑے گھروں کے کرائے مزید حیران کن ہیں جس میں تین بیڈ روم والے اپارٹمنٹس کا ماہانہ کرایہ اکثر علاقوں میں 10000 ریال سے بھی زیادہ ہے۔
دارالحکومت میں حالیہ برسوں میں رہائشوں کے حد سے زیادہ بڑھتے کرایوں نے متوسط ​​اور کم آمدنی والے خاندانوں پر بہت زیادہ مالی دباؤ بڑھا دیا ہے جس سے انہیں رہائش کا انتخاب کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

عمارتوں کی تعمیر میں اضافے سے طلب و رسد کا فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔ فوٹو انسٹاگرام

ریاض میں رہنے والے ایک نوجوان انتظامی مینیجر شاہد الغامدی نے بتایا ہے ’میرے خاندان کے لیے کرائے پر رہنا تقریباً ناممکن ہوتا جا رہا ہے، یہاں تک کہ معمولی اپارٹمنٹ کا کرایہ تنخواہ کا بڑا حصہ کھا جاتا ہے جس سے دوسرے اخراجات کے لیے بہت کم گنجائش بچتی ہے۔
شاہد الغامدی نے بتایا کہ کرائے پر رہنے کے بجائے اب میں شہر میں گھر خریدنے یا لیز پر لینے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں کیونکہ طویل مدت کے لیے کرایوں کی ادائیگی مشکل نظر آ رہی ہے۔

بڑھتے ہوئے کرایوں نے متوسط خاندانوں پر مالی دباؤ بڑھا دیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ریاض میں بسنے والے لاتعداد دیگر رہائشیوں میں بھی شاہد الغامدی کے جذبات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جو کرایوں میں ہوشربا اضافے کے بعد سے گھر کی ملکیت کو زیادہ قابل عمل اور پائیدار آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ اہم مسئلہ حل کرنے کے لیے سعودی حکومت نے مارگیج فنانسنگ پروگرام اور دیگر مراعات متعارف کرائی ہیں تاکہ شہریوں کے لیے جائیدادیں خریدنے میں آسانی ہو جائے۔
ریاض میں گزشتہ چند برسوں کے دوران بہت سے بینکوں میں گھر کے لیے قرض یا لیز کی درخواستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ایجار پلیٹ فارم جیسے اقدامات کے ذریعے رینٹل مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش بڑی حد تک غیر موثر ثابت ہو رہی ہے، کرایہ داروں کو محسوس ہوتا ہے کہ ان کے مفادات کا مناسب تحفظ نہیں ہو رہا۔

کرایوں میں ہوشربا اضافے کے بعد گھر کی ملکیت پائیدار آپشن سمجھا جا رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ماہر اقتصادیات و مالیاتی تجزیہ کار حافظ طلعت ذکی نے مملکت میں تیزی سے جاری تعمیرات کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تعمیراتی شعبے کا سالانہ حجم 141.5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 4.3 فیصد زیادہ ہے۔
ماہر اقتصادیات کا خیال ہے کہ شہر میں ہاؤسنگ اور دفتری عمارتوں کی تعمیر میں اضافے سے طلب اور رسد کے درمیان فرق کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو ممکنہ طور پر کرایوں میں توازن اور رہائش کی استطاعت میں بہتری کا باعث ہو گی۔
 

شیئر: