Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینیوں پر تشدد، آسٹریلیا کی اسرائیلی آبادکاروں کے گروپ پر پابندی

آسٹریلیا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے (فوٹو اے ایف پی)
آسٹریلیا نے سات اسرائیلی آباد کاروں اور نوجوانوں کے ایک گروپ پر اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں جو کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں ملوث تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ نامعلوم گروپ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو بھڑکانے اور اس کا ارتکاب کرنے کا ذمہ دار تھا جبکہ آباد کار مار پیٹ، جنسی حملوں اور تشدد اور بعض صورتوں میں ہلاکتوں میں ملوث تھے۔
پینی وونگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد کے مرتکب افراد کا محاسبہ کرے اور اپنی آبادکاری کی جاری سرگرمیاں بند کرے، جو صرف کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں اور استحکام اور دو ریاستی حل کے امکانات کو مزید نقصان پہنچاتی ہیں۔‘
آسٹریلوی حکومت کا یہ اقدام اتحادی ممالک برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور جاپان کی جانب سے مغربی کنارے میں تشدد کے ردعمل میں کچھ اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
آسٹریلیا میں اسرائیل کے سفارت خانے نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔
ایک ترجمان نے ایک ای میل میں کہا کہ ’اسرائیل ایک قانونی ریاست ہے اور اس میں ملوث انتہائی اقلیت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کام کرے گا۔‘
غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے دوران مغربی کنارے میں کچھ اسرائیلی آباد کاروں کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کا آغاز 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے سے ہوا ہے۔
1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد سے اسرائیل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے جسے فلسطینی ایک آزاد ریاست کہتے ہیں۔ اس نے وہاں یہودی بستیاں تعمیر کی ہیں جنہیں زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں لیکن اسرائیل اس سے اختلاف کرتا ہے اور زمین پر ملکیت کے حوالے سے تاریخی اور بائبل کے حوالے دیتا ہے۔
آسٹریلیا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے۔

شیئر: