Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان میں بیماری پر قابو پانے کے لیے ’زندہ بھیڑ‘ کو دفنا دیا گیا

یونان میں حکام بھیڑ اور بکری سے پھیلنے والی بیماری پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یونان میں ایک ویٹرنری افسر کو یہ اطلاع ملنے کے بعد تبدیل کردیا گیا کہ اس کے علاقے میں بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک بھیڑ کو ’زندہ‘ دفنا دیا گیا۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یونان کے وسطی ریجن تھیسالی کے گورنر دیمیتریس کوریتیئس نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’ہمیں زندہ جانوروں کو دفن کرنے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔‘
’اس معاملے پر ہمیں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے میں نے اس ویٹرنری سپروائزر کو تبدیل کردیا ہے جس کے علاقے میں یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔‘
یاد رہے کہ یونان میں حکام جولائی کے آغاز سے تریکالہ شہر میں بھیڑ اور بکری سے پھیلنے والی بیماری ’طاعون‘ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکام کہتے ہیں کہ یہ بیماری جس کا نام ’پیستے دے پیتی غومینو‘ یا ’پی پی آر‘ ہے انتہائی متعدی ہے، تاہم یہ انسانوں پر اثرانداز نہیں ہوتی۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’بیماری کے باوجود بھیڑ اور بکری کا گوشت اور ڈبے کا دودھ استعمال کرنے کے لیے محفوظ ہے۔‘
یونان کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ ’ملک میں پہلی بار اس بیماری کا انکشاف ہوا ہے۔‘
وزیر زراعت کوستاس سیارس نے سکائی ریڈیو کو بتایا کہ ویٹرنری ڈاکٹروں کے ذریعے متعدد جانوروں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔
’یونانی کسانوں نے گذشتہ برس طوفان ’ڈینیئل‘ کے باعث آنے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر بھیڑوں اور بکریوں کی ہلاکتوں کے بعد جانوروں کی درآمدات میں اضافہ کردیا تھا۔‘
واضح رہے کہ اس وقت سیلاب اور طوفان کے باعث یونان بھر میں ہزاروں بھیڑیں اور بکریاں ہلاک ہو گئی تھیں۔
گورنر کے دفتر نے مقامی مذبح خانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے اور کسانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ریوڑ گھروں کے اندر رکھیں۔

شیئر: