’ملازمت کے بجائے اپنا کاروبار‘، پاکستان میں نوجوان کمپنی کیسے رجسٹر کروا سکتے ہیں؟
’ملازمت کے بجائے اپنا کاروبار‘، پاکستان میں نوجوان کمپنی کیسے رجسٹر کروا سکتے ہیں؟
اتوار 28 جولائی 2024 5:39
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 میں 27 ہزار 542 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک برس کے دوران ایس ای سی پی میں 27 ہزار 542 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں جس میں سب سے زیادہ آئی ٹی کی کمپنیاں شامل ہیں۔
یہ کمپنیاں پاکستان سمیت بیرون ملک رہنے والے سمندر پار پاکستانیوں نے بھی رجسٹرڈ کروائی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں چار ہزار 129 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ رجسٹریشن ڈیجیٹلائزڈ ہونے کے بعد 99.8 فیصد کمپنیاں آن لائن ہی رجسٹر ہوئیں۔
کمپنی رجسٹر کروانے کا طریقہ کار کیا ہے؟
ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور ترجمان ساجد گوندل نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ایس ای سی پی میں کمپنیاں آن لائن رجسٹر کروائی جا سکتی ہیں، چاہے آپ پاکستان میں ہوں یا بیرون ملک کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل آن لائن ہی مکمل ہوتا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ آن لائن طریقہ کار میں صارف کو اپنی اور کمپنی کی تمام تفصیلات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔ جس کے مطابق کمپینوں کی رجسٹریشن کا عمل آگے بڑھتا ہے۔
ساجد گوندل نے آن لائن کمپنی رجسٹر کروانے کے طریقہ کار پر مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صارف کی فراہم کردہ تفصیلات کی آن لائن خود کار نظام کے تحت نادرا، پی ٹی اے اور ایف بی آر سے تصدیق کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایس ای سی پی کا کمپنی کی آن لائن رجسٹریشن کا سسٹم صارف کی جانب سے مہیا کی جانے والی دستاویزات کی ایف بی آر،نادرا اور پی ٹی اے سے خود بخود تصدیق کر لیتا ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ یوں تو ایس ای سی پی کے پاس اس بات کے ٹھوس اعداد و شمار نہیں کہ کتنے فیصد نوجوانوں نے کمپنیاں رجسٹر کروائی ہیں تاہم بظاہر نوجوانوں کا رجحان آئی ٹی کی جانب زیادہ دکھائی دیتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سروسز فراہم کرنے والے نوجوان انٹر پرینیور آرزش اعجاز کہتے ہیں حالیہ عرصہ کے دوران نوجوان یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہو کر ای کامرس، سافٹ ویئر ہاؤس یا آئی ٹی کے کسی دوسرے کام سے متعلقہ اپنی کمپنی کھول لیتے ہیں جن کی مختلف جگہوں پر رجسٹریشن کروائی جاتی ہے۔ یہ کمپنیاں ایس ای سی پی سمیت پاکستان سافٹ ویئر بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں میں رجسٹر کروائی جاتی ہیں۔
آرزش اعجاز کے مطابق نوجوانوں کا آئی ٹی کے شعبے کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے اور اس بات کی توثیق رجسٹر ہونے والی نئی آئی ٹی کمپینوں کی صورت میں ہو رہی ہے۔
’نوجوان ملازمت اختیار کرنے کے روایتی انداز اپنانے کی بجائے انٹر پرینیور شپ کی جانب توجہ دے رہے ہیں جو کہ ملک کے لیے ایک خوش آئند بات ہے۔‘
اِن کمپنیوں کی رجسٹریشن کے طریقہ کار پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کمپنی بنانے کے لیے یہ لازمی نہیں ہے کہ پاکستان میں ہی اس کی رجسٹریشن کروائی جائے۔ بلکہ ان کمپنیوں کی آن لائن رجسٹریشن امریکہ اور دوسرے ممالک میں بھی کروائی جا سکتی ہے۔
آرزش اعجاز نے بتایا کہ اکثر کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئے بغیر بھی اپنی سروسز فراہم کرتی ہیں۔ تاہم شفافیت کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنیوں کی رجسٹریشن ضروری ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کے ماہر ملک عدیل الرحمان کے خیال میں پاکستان میں رجسٹر ہونے والی آئی ٹی کمپنیاں ویب ڈیزائننگ، مشین لرننگ اور گرافک ڈیزائننگ جیسی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ مزید برآں یہ کمپنیاں اپنے بی پی اوز بھی چلا رہی ہیں۔
اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ آئی ٹی کے شعبے میں گریجوایشن حاصل کرنے والے طلبہ فوری طور پر اپنی کمپنی کھولنے کے قابل نہیں ہوتے۔ تاہم کچھ عرصہ تک متعلقہ تجربہ حاصل کرنے کے بعد نوجوان اپنی چھوٹی کمپنی کھولنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 میں 27 ہزار 542 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں۔ جس کے بعد ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل تعداد دو لاکھ 22 ہزار 697 ہو گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق نئی رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں 58 فیصد پرائیویٹ لمیٹڈ جبکہ 39 فیصد سنگل ممبر کمپنیاں ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بعد دوسرے نمبر پر ٹریڈنگ کے شعبے میں 3666 کمپنیاں رجسٹر ہوئیں جبکہ تیسرے نمبر پر ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ کنسٹرکشن کے شعبے میں 3302 کمپنیاں رجسٹر کروائی گئی ہیں۔
نئی رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے 68 کمپنیوں میں شراکت داری کی گئی ہے۔ چین، افغانستان، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا، ترکیہ کے سرمایہ کاروں نے کمپنیوں میں شراکت داری کی ہے۔ ایس ای سی پی کے مطابق 31 غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان میں کاروبار کے لیے دفاتر بھی قائم کیے ہیں۔