Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم کیو ایم کا یوتھ کنونشن: نوجوانوں کی ’خودمختاری‘ یا سیاسی ضرورت؟

مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پوری دنیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے یہ پراجیکٹ لانچ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے یوتھ کنونشن منعقد کیا، شہر بھر سے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان کراچی ایکسپو سینٹر میں اس پروگرام کا حصہ بنے، ایم کیو ایم قیادت نے نوجوانوں کو نوکری تلاش کرنے کے بجائے اپنا کاروبار کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار اس پراجیکٹ کو ایم کیو ایم کی ضرورت قرار دے رہے ہیں۔ ان کے خیال میں سندھ میں پیپلز پارٹی کی مضبوط حکومت اور جماعت اسلامی جیسی اپوزیشن کی طاقت کو جواب کے دینے کے لیے متحدہ کو مزید ایسے کام کرنے ہوں گے جس سے وہ عوامی سطح پر خود کو زندہ رکھ سکے۔
سید مصطفی کمال کے مطابق انہوں نے اس پروگرام میں آئی ٹی ایکسپرٹ سے معاونت کے بعد 100 ایسے پیلٹ فارمز نوجوانوں کے سامنے رکھے ہیں، جن کے ذریعے وہ گھر بیٹھے تھوڑی سی محنت سے ناصرف اپنے لیے بلکہ اپنے اردگرد والوں کے لیے بھی روزگار کا بندوبست کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بینائی سے محروم ایک نوجوان کو مجمع کے سامنے پیش کیا اور اس کی کامیاب کہانی نوجوانوں کے سامنے پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نوجوان ایک رول ماڈل ہے، جس نے آئی ٹی کی مدد سے اپنی کمزوری کو پس پشت ڈال کر کامیابی کا سفر طے کیا ہے۔
ایم کیو ایم کا پیش کردہ پراجیکٹ کیا ہے؟
سید مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے یہ پراجیکٹ لانچ کیا ہے ’اس منصوبے میں ہم نے نوجوانوں کو ایک راہ دکھائی ہے، ہم نے جدید ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے ماہرین کے ساتھ مل کر ایک ایسا پلٹ فارم تیار کیا ہے جہاں سے آپ باآسانی کام کا آغاز کرسکتے ہیں۔ اس منصوبے میں وہ روایتی پیچیدگیاں نہیں ہیں جو عام انٹر نیٹ پر روزگار کمانے کا اشتہار دینے والوں کی پوسٹ میں نظر آتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے کنیکٹ ڈاٹ او آر جی ویب سائٹ بنائی ہے، جہاں ابتدائی طور پر 100 روزگار کے طریقے بتائے گئے ہیں، اس ویب سائٹ پر کاروبار کے تمام طریقے کار بتائے گئے ہیں، کوئی بھی نوجوان با آسانی اس سے مستفید ہوسکتا ہے۔
یہ پراجیکٹ منفرد کیسے ہے؟
ایم کیو ایم کی طلبا تنظیم کے چیئرمین حافظ شہریار کے مطابق ایم کیو ایم کنیکٹ پر نوجوانوں کے لیے کاروبار کے بارے میں ناصرف مشورے فراہم کیے گئے ہیں بلکہ اس شعبے کے بارے میں پوری معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ کسی بھی کاروبار کے آغاز پر کتنی رقم کی ضرورت ہوگی؟ کیسے کاروبار کا آغاز ہوگا؟ کن چیزوں سے کاروبار کو عوام تک پہنچانا ہوگا اور کیسے انہیں سہولت کے ساتھ سامان یا سروسز فراہم کی جائیں یہ تمام معلومات ہر شعبے کے پیج پر درج کی گئی ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار اس منصوبےکو ایم کیو ایم کی سیاسی ضرورت قرار دے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

آمدنی کیسے ہوگی؟
حافظ شہریار کا کہنا ہے کہ سادہ طریقے سے اپنی تیار کردہ مصنوعات یا پھر سروسز کو پوسٹ کرکے آمدنی شروع کی جاسکتی ہے۔
آئی ٹی کی مدد سے اپنے سامان کی تشہیر، نئے صارفین تک مصنوعات کی فراہمی اور رقم کی ادائیگی سمیت تمام ضروری معلومات اس سائٹ پر فراہم کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں نئے کاروبار کرنے والوں سے لے کر گھریلو خواتین تک کی ضرورت اور وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔  
ایم کیو ایم سے پہلے کئی تنظیمیں نوجوانوں کے لیے آئی ٹی پراجیکٹ پر کام کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت کم و بیش 8 سے 10 فلاحی ادارے اس وقت نوجوانوں کے لیے مختلف پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں، ان پراجیکٹس میں الخدمت کے تحت ’بنو قابل‘ پروگرام چل رہا ہے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس سے پراجیکٹ چلا رہے ہیں، سیلانی ویلفیئر اور جے ڈی سی سمیت دیگر تنظیمیں بھی نوجوانوں کو آئی ٹی سے آمدنی کے مختلف پراجیکٹس پر تربیت دے رہی ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار اس منصوبےکو ایم کیو ایم کی سیاسی ضرورت قرار دے رہے ہیں۔
پروفیسرڈاکٹر توصیف احمد ایم کیو ایم کے یوتھ کنونشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں ایم کیو ایم کی سیاست کے لیے وقت کے ساتھ چلنا ضروری ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوٹہ سسٹم اور پیپلز پارٹی کی مضبوط پوزیشن کی وجہ سے ایم کیو ایم کے ذریعے سرکاری ملازمتوں کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوگیا ہے۔ ایسے میں متحدہ نے اپنے حمایت یافتہ نوجوانوں کے لیے ایک اچھی راہ نکالی ہے، سرکاری نوکری کے چکر میں لگنے سے بہتر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے روزگار کا انتظام کرلینا ہے۔

مظہر عباس نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ایم کیو ایم کا یہ پراجیکٹ کتنا کامیاب ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو اس وقت جماعت اسلامی کی صورت میں ایک مضبوط اپوزیشن کا بھی سامنا ہے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں اچھی پوزیشن حاصل کرنے والی جماعت اسلامی مسلسل عوام کو اپنے قریب کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک پراجیکٹ پر کام کررہی ہے، الخدمت کے آئی ٹی پراجیکٹ میں نوجوان تربیت حاصل کر رہے ہیں، ایسے میں ایم کیو ایم کو اپنا ایک پراجیکٹ دینا ضروری ہوگیا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار مظہر عباس کے مطابق ایم کیو ایم موجودہ صورتحال میں اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کو اپنے قریب کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔
وفاق میں آئی ٹی کی وزارت ایم کیو ایم کے پاس ہونے کے باوجود سندھ کے لیے کوئی بڑے پراجیکٹ نہ ملنے پر عوام میں ایک سوچ تو پائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب متحدہ نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، لوگ اسے مثبت قرار دے رہے ہیں، موجودہ حالات میں ایسا کوئی بھی منصوبہ جس سے عوام کو برائے راست فائدہ پہنچ رہا ہو۔ اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ پراجیکٹ کتنا کامیاب ہوتا ہے۔

شیئر: