Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں تلخی، کیا گورنر سندھ کو تبدیل کیا جائے گا؟

ایم کیو ایم کے اندر سے بھی گورنر کامران ٹیسوری کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں صوبہ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں تلخی بڑھ گئی ہے۔ اعلیٰ قیادت پر تنقید کا جواب دینے والے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر نے مطالبہ کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے گورنر مستعفی ہوں۔
سندھ کی دو بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ صوبے میں اپنی مرضی کا گورنر تعینات کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ اس دوڑ میں پاکستان مسلم لیگ ن کی صوبائی قیادت بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ تینوں جماعتیں چاہتی ہیں کہ صوبے کے اس اہم عہدے پر ان کی جماعت یا ان کا ہم خیال شخص فائز ہو۔

گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ اس بار کس بات سے شروع ہوا؟

متحدہ قومی قومی موومنٹ نے کوٹہ سسٹم کے تحت سندھ کے شہری علاقوں میں ملازمتوں کے کیس میں کامیابی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ 
ایم کیو ایم کے سربراہ کے بیان کے جواب میں پیپلز پارٹی کے وزرا شرجیل انعام میمن اور ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے گورنر کو عہدے سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے معامی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بار بار عہدے سے ہٹانے کی بات کیوں کی جاتی ہے؟

ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے کامران ٹیسوری سال 2022 کے اکتوبر کے ماہ میں 34 ویں گورنر سندھ کی حیثیت سے عہدے پر تعینات ہوئے، انہیں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عمران اسماعیل کے مستعفی ہونے کے بعد گورنر کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
کامران ٹیسوری کے گورنر بننے پر ان کو اپنی ہی جماعت کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، متحدہ قومی موومنٹ کے کئی رہنماوں نے کامران ٹیسوری کی مخالفت کی۔ تاہم طاقتور حلقوں سے اچھے تعلقات کی بنا پر وہ گورنر بننے میں کامیاب ہو گئے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم کی بحالی اور پی ایس پی کی ایم کیو ایم میں واپس شمولیت کے معاملے میں اہم کردار ادا کیا اور نہ صرف خالد مقبول صدیقی اور مصطفی کمال کو ایک پلٹ فارم پر اکھٹا کیا بلکہ سابق سربراہ ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی منایا اور انہیں دوبارہ ایم کیو ایم کا حصہ بنایا۔
کامران ٹیسوری نے گورنر ہاوس میں کئی نئی روایات قائم کیں، جس گورنر ہاوس میں عام شہریوں کو جانے کے لیے جتن کرنا پڑتے تھے وہاں آئی ٹی کورسز، لوٹ مار کا شکار شہریوں کی مدد، راشن کی تقسیم سمیت دیگر فلاحی کاموں کا سلسلہ شروع کیا اور عام شہری ان سہولیات سے مستفید ہونے لگے۔
گورنر سندھ کے عوامی اجتماعات اور فلاحی سرگرمیوں پر مخالفین نے ان پر الزام عائد کیا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری گورنر ہاوس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دونوں ہی صوبے میں اپنی مرضی کا گورنر لگانا چاہتے ہیں

ملک میں وفاقی حکومت پاکستان مسلم لیگ کی ہے، اور پی ایم ایل سندھ کے ذمہ داروں کا ماننا ہے کہ صوبے میں گورنر شپ کا حق ان کی جماعت کا ہے۔ اسی طرح وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کھلے لفظوں میں گورنر شپ کا مطالبہ نہیں کرتی لیکن ان کی کوشش ہے کہ ایسے کسی فرد کو گورنرشپ کے عہدے پر تعینات کیا جائے جس کا جھکاؤ پیپلز پارٹی کی طرف ہو۔

سندھ کی دو بڑی جماعتیں صوبے میں اپنی مرضی کا گورنر تعینات کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

کیا ایم کیو ایم پاکستان کے بھٹو کے خلاف بیان پر گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اردو نیوز کو بتایا کہ سندھ امن اور پیار کی دھرتی ہے۔ یہاں نفرت اور جھوٹ کی سیاست کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے پاکستان کے عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بیان بازی کی جو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کی ہے اور آج بھی وہی کر رہی ہے، سب کو معلوم ہے متحدہ کی حقیقیت کیا ہے؟ لوگ اب ان کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے، اب کسی پر یہ زور زبردستی نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے گورنر سندھ سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جھوٹ اور نفرت کی سیاست کی گنجائش نہیں لہذا گورنر اپنے منصب سے الگ ہو جائیں۔

کیا کامران ٹیسوری کی گورنرشپ کے خاتمے کے لیے ایم کیو ایم کا کوئی دھڑا اب بھی متحرک ہے؟

ایم کیو ایم پاکستان میں فاروق ستار گروپ اور پی ایس پی کے ضم ہونے کے بعد بھی کئی رہنما چاہتے ہیں کہ کامران ٹیسوری کی جگہ پارٹی کا کوئی اور رہنما اس عہدے پر فائز ہو۔ چند ماہ قبل کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کی آواز لگی تو ایم کیو ایم کے کئی رہنماوں کے نام سامنے آنے لگے۔

سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ گورنر کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

ایم کیو ایم پاکستان کی کونسل کے ایک اہم رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ پارٹی کے اندر اب بھی یہ رائے موجود ہے کہ گورنرشپ کے لیے پارٹی کے کسی سینیئر رہنما کو آگے لایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان فنکشنل لیگ (پیر پگارا گروپ) کو خیرباد کہہ کر ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ بننے والے کامران ٹیسوری کی حمایت اور مخالف دونوں رائے پارٹی میں پائی جاتی ہیں۔ بعض رہنماوں کا ماننا ہے کہ ایم کیو ایم میں فاروق ستار دور میں پڑنے والی پھوٹ کی وجہ کامران ٹیسوری تھے۔ لیکن طاقتور حلقوں کے قریب سمجھے جانے والے کامران ٹیسوری پارٹی میں مخالفت کرنے والوں پر اب تک بھاری رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چار بار کامران ٹیسوری کو ہٹانے کا ماحول بنایا جا چکا ہے، اس مہم میں جہاں مخالفین پیش پیش رہے وہیں پارٹی کے کچھ رہنما بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
 

شیئر: