ایکس صارفین میں 70 فیصد کمی، صرف منظور کردہ وی پی این چلیں گے: پی ٹی اے
ایکس صارفین میں 70 فیصد کمی، صرف منظور کردہ وی پی این چلیں گے: پی ٹی اے
جمعرات 1 اگست 2024 11:55
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ’ایکس نے ہماری شکایت پر صرف سات فیصد عمل کیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کی وائٹ لسٹنگ کر رہے ہیں اور حکومت کے منظور شدہ (وی پی این) ہی پاکستان میں چلیں گے باقی نہیں۔‘
جمعرات کو رانا محمود الحسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی اے کے چیئرمین نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے لیکن اسی پر سارا کاروبار چلتا ہے۔
’وی پی این کے باوجود پاکستان میں ایکس کے صارف 70 فیصد کم ہوئے ہیں، صرف 30 فیصد وی پی این پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
چئیرمین پی ٹی اے نے ایکس کی بندش کے حوالے سے کہا کہ ’ہمیں جس دن حکومت کہے گی، ایکس کھول دیں گے۔ یہ حکومت کا فیصلہ ہے۔ ایکس نے ہماری شکایت پر گذشتہ تین ماہ میں صرف سات فیصد عمل کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سوشل میڈیا کے حوالے سے شکایت پر متعلقہ پلیٹ فارم سے رابطہ کر کے انہیں آگاہ کرتے ہیں کہ یہ چیز پاکستانی قوانین کے خلاف ہے۔ حکومت کہے تو ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرتے ہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ’ہماری شکایت پر سب سے زیادہ ٹک ٹاک ایکشن لے کر بلاک کرتا ہے جبکہ سب سے کم عملدرآمد ایکس کرتا ہے۔ ہم پورا فیس بک یا ایکس بلاک کر سکتے ہیں لیکن اس پر صرف ایک پوسٹ بلاک نہیں کر سکتے۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیز تارڑ نے کہا کہ ایکس کا عملدرآمد کا تناسب سب سے کم ہے۔ ہمارے ملک میں مذہبی جذبات کے حوالے سے پوسٹ بلاک نہ ہو تو یہاں تو مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں۔ حکومت کی جتنی دھلائی یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر ہوتی ہے اتنی ایکس پر نہیں۔ ہمیں دھلائی سے اختلاف نہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ میں بتایا کہ ’56 فیصد آبادی کے پاس انٹرنیٹ ہے۔ فائیو جی کی نیلامی آئندہ سال مارچ اپریل میں ہونے کا امکان ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ٹیلی نار ایشیا سے جا رہا ہے۔ ٹیلی نار حکام کہتے ہیں کہ وہ نقصان میں ہیں، پاکستان میں صنعت کے لیے حالات اچھے نہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق ’آئی او ٹی کی ٹیکنالوجی کے لائسنس شروع کر رہے ہیں جبکہ سیٹلائٹ پالیسی مکمل ہو گئی ہے۔‘
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رانا محمود الحسن نے استفسار کیا کہ سوشل میڈیا پر بین الاقوامی اشتہار آتے ہیں کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں؟‘
جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ’اس وقت اس حوالے سے کوئی قانون سازی یا ریگولیشن موجود نہیں۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ’انٹرنیشنل سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، انسٹا گرام کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو کمرشل استعمال کیا جا رہا ہے۔ ساری دنیا میں اس پر ٹیکس ہے۔‘
سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اشتہارات کا معاملہ ایف بی آر کے ساتھ اُٹھائیں گے۔
چئیرمین پی ٹی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کو بتایا کہ ملک میں37 مقامی کمپنیاں موبائل فون بنا رہی ہیں۔
’مقامی طور پر دو کروڑ موبائل سالانہ تیار ہو رہے ہیں، 40 فیصد سمارٹ فون ہیں۔ پاکستان میں ٹیلی کام صارفین پر 34.50 فیصد ٹیکس ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیلی کام پر دو سال میں کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا۔