حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا، بدلہ لینے کا عہد
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا، بدلہ لینے کا عہد
جمعرات 1 اگست 2024 12:06
اسماعیل ہنیہ اور ان کے باڈی گارڈ کی نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر نے پڑھائی۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران میں قتل ہونے والے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ دارالحکومت تہران میں ادا کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی جبکہ ان کی تدفین دوحہ میں ہوگی۔
جمعرات کو تہران کے مرکز میں واقع تہران یونیورسٹی میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی جہاں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ شہریوں نے اسماعیل ہنیہ کی تصویر اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھا تھا۔
گزشتہ روز بدھ کی صبح ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ رات گئے 2 بجے ایک حملے میں اسماعیل ہنیہ اور ان کے باڈی گارڈ کی موت واقع ہوئی ہے۔
اسرائیل نے تہران میں ہونے والے حملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے تاہم اس کا الزام تل ابیب پر ہی عائد کیا جا رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر اسماعیل ہنیہ اور ان کے باڈی گارڈ کے نماز جنازہ کے مناظر دکھائے گئے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تابوت کو فلسطینی جھنڈے میں لپیٹا گیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور اسلامی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے بھی نماز جنازہ ادا کی۔
اسماعیل ہنیہ منگل کو ایران کے نو منتخب صدرمسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل سے چند گھنٹے پہلے ہی اسرائیل نے حزب اللہ کے اعلٰی کمانڈر فواد شکر کو لبنانی دارالحکومت بیروت میں انتقامی کارروائی میں نشانہ بنایا تھا۔
جنازے کی ادائیگی کے دوران مجمع سے خطاب میں حماس کے اعلٰی عہدیدار اور خارجہ امور کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا نعرہ کہ ’ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے‘ یہ لافانی نعرہ ہے اور ’ہم اسرائیل کا تب تک پیچھا کریں گے جب تک کہ اسے فلسطینی سرزمین سے اکھاڑ کر پھینک نہ دیا جائے۔‘
ایران کے پارلیمانی سپیکر محمد بگیر نے کہا کہ ایران یقیناً اسماعیل ہنیہ کا انتقام لینے کے سپریم لیڈر کے احکامات پر عمل درآمد کرے گا۔
انہوں نے کہا ’یہ ہمارا فرض ہے کہ صحیح وقت اور صحیح جگہ پر اس کا جواب دیا جائے۔‘
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا ہمارا فرض ہے کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر شہید کیے گئے۔‘