Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے اسماعیل ہنیہ ایران میں موجود تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر جہاں علاقائی اور عالمی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آیا ہے وہیں کشیدگی میں مزید اضافے اور لبنان میں تنازع بگڑنے کے حوالے سے بھی خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ بدھ کی صبح کو اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی موت واقع ہوئی جو ایران کے نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے ہلاک ہونے کی صدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
تاہم اسرائیل کی طرف سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
حماس کے سینیئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اسرائیلی قابض کی جانب سے ہمارے بھائی ہنیہ کا قتل کشیدگی کو ہوا دینے کے مترادف ہے اور اس کا مقصد حماس کے عزم کو توڑنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ لیکن حماس اپنے راستے پر گامزن رہے گا، ’ہمیں اپنی جیت کا یقین ہے۔‘
پاکستان کا ردعمل
پاکستان نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے ایرانی دارالحکومت تہران میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں ایران کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر کی جانے والی اس غیر ذمہ دارانہ کارروائی سے شدید صدمہ پہنچا ہے جس میں پاکستان کے نائب وزیراعظم سمیت متعدد غیرملکی شخصیات شریک تھیں۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نےاسماعیل ہانیہ کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ماورائے عدالت اور دوسرے ممالک کی سرزمین پر قتل سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہا ’اسرائیل کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام سے دوچار خطے میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہیں اور امن کی کوششوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔‘
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کی مذمت کی ہے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی فرقوں نے ہڑتال اور بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال دی ہے۔
چین، قطر اور ترکی کا ردعمل
چین کے دفتر خارجہ نے ردعمل میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے ’قتل‘ کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے تہران میں اپنے قریبی اتحادی اور ’بھائی‘ اسماعیل ہنیہ کے ’دھوکے پر مبنی‘ قتل کی مذمت کی۔
صدر اردوغان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’اللہ تعالیٰ میرے بھائی اسماعیل ہنیہ پر رحم کرے جو ایک ناخوشگوار حملے میں شہید ہوئے۔

قطر سمیت دیگر ممالک نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید لکھا ’اس شرمناک اقدام کا مقصد فلسطینی جدوجہد، غزہ والوں کی شاندار مزاحمت اور ہمارے فلسطینی بھائیوں کی منصفانہ لڑائی کو نقصان پہنچانا ہے اور فلسطینیوں کو خوفزدہ کرنا ہے۔‘
قطر نے بھی اسماعیل ہنیہ کے قتل پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے گھناؤنا جرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ’کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھاوا دینا ہے اور بین الاقوامی اور انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔‘
قطر کی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں زور دیا کہ ’قتل اور شہریوں کو بے پرواہی کے ساتھ نشانہ بنانے سے خطے میں افراتفری پھیلے گی اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔‘
ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ’گھناؤنا دہشت گردانہ جرم‘ قرار دیا ہے۔
حوثیوں کے سیاسی بیورو کے رکن محمد علی الحوثی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ اسماعیل ہانیہ کو نشانہ بنانا ’ایک گھناؤنا دہشت گردانہ جرم اور قوانین اور مثالی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔‘
لبنانی مسلح گروہ حزب اللہ نے بھی تعزیاتی پیغام جاری کیا تاہم قتل کا الزام اسرائیل پر نہیں عائد کیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پیغام میں گروپ نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت سے ایرانی حمایت یافتہ گروپ جیسے حزب اللہ اور حماس ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلے سے بھی زیادہ پرعزم ہیں۔
دوسری جانب ایک ذرائع نے بتایا کہ ایران کی اعلیٰ سکیورٹی ایجنسی کا اجلاس متوقع ہے جس میں تہران کے قریبی اتحادی اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

شیئر: