Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیروئین برآمد ہونے پر سنگاپور میں منشیات کے سمگلر کو پھانسی دے دی گئی

سنگاپور میں 15 گرام سے زیادہ ہیروئن پکڑے جانے پر سزائے موت ہوتی ہے (فوٹو: ای این ایکسپریس)
سنگاپور میں منشیات کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے اور حکام نے کہا ہے کہ یہ ریاست میں اس سال کی دوسری پھانسی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 45 سالہ شخص کو 36.93 گرام خالص ہیروئین کی سمگلنگ کے جرم میں چانگی جیل میں پھانسی دی گئی۔ سنگاپور میں 15 گرام سے زیادہ ہیروئین پکڑے جانے پر سزائے موت ہوتی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے مجرم کی شناخت اور اس کیس کے بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا کیونکہ خاندان نے ان سے رازداری کی درخواست کی ہے۔
سی این بی نے جمعے کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ’اسے قانون کے تحت دفاع کا موقع دیا گیا تھا اور اس پورے عمل میں قانونی مشیر نے اس کی نمائندگی کی تھی۔‘
سی این بی نے مزید کہا کہ اس شخص کو فروری 2019 میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی تھی، اور اس کی قانونی اپیلیں اور معافی کی درخواست کو خارج کر دیا گیا ہے۔
فروری میں ایک 35 سالہ بنگلہ دیشی شخص احمد سلیم کو سنگاپور میں اس کی سابق منگیتر کے قتل کے جرم میں پھانسی کے تختے پر چڑھایا گیا تھا۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق جمعے کی پھانسی سے سنگاپور میں مارچ 2022 میں پھانسی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے بعد پھانسی پر لٹکائے جانے والے افراد کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
سنگاپور نے پہلے کورونا وائرس کی وبا کے دوران دو سال کی مدت کے لیے پھانسیوں کو روک دیا تھا۔
اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے گروپوں اور سزائے موت کے دیگر مخالفین کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور انہوں نے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سنگاپور کے حکام کا اصرار ہے کہ سزائے موت نے ملک کو ایشیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک بنانے میں مدد کی ہے۔

شیئر: