Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے افغانستان اور بنگلہ دیش کونسی گاڑیاں برآمد ہو رہی ہیں؟

ٹویوٹا انڈس موٹرز ابتدائی طور پر گاڑیوں کے تین ماڈلز ایکسپورٹ کرے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں کام کرنے والی دو بڑی آٹو موبیل کمپنیوں پاک سوزوکی اور ٹویوٹا انڈس موٹرز نے افغانستان اور بنگلہ دیش کو گاڑیاں برآمد کرنا شروع کر دی ہیں۔
ٹیوٹا انڈس موٹرز کی جانب سے ٹویوٹا فورچیونر، ہیلکس اور کرولا کراس کے ماڈل ایکسپورٹ کیے جا رہے ہیں جبکہ پاک سوزوکی موٹرز اپنے مخلتف ماڈلز جیسے سوزوکی سوِفٹ، آلٹو اور کلٹس افغانستان اور بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں ایکسپورٹ کرے گا۔
آٹو انڈسٹری کے ماہرین پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ کو ملک کی آٹو موبیل مارکیٹ کے لیے نہایت اہم پیشرفت سمجھ رہے ہیں۔
اُن کے خیال میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی برآمد سے جہاں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آ سکے گی وہیں ملک کی آٹو موبیل مارکیٹ بھی ترقی کرے گی جس کے اثرات پاکستان میں گاڑیوں کے سستے ہونے کی صورت میں سامنے آئیں گے۔
انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے 31 جولائی 2024 کو پورٹ قاسم مینوفیکچرنگ پلانٹ میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی موجودگی میں ’میڈ ان پاکستان‘ گاڑیاں برآمد کرنے کی کامیابی کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے سی ای او انڈس موٹرز علی اصغر جمالی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 ماہ سے وفاقی حکومت نے بہت حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ ممکن ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، ایس آئی ایف سی نے بھی انڈسٹری کو سپورٹ کیا ہے اور حکومت کے ساتھ مل کر ایکسپورٹ میں اضافہ کریں گے۔
ٹویوٹا انڈس موٹرز ابتدائی طور پر گاڑیوں کے تین ماڈلز ایکسپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پاکستان کی آٹو موبیل کمپنیوں کا افغانستان اور بنگلہ دیش کو گاڑیوں کی برآمد اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ کے حوالے سے ٹویوٹا انڈس موٹرز کے ترجمان نوید بیگ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ بنگلہ دیش اور افغانستان کے لیے گاڑیوں کی ایکسپورٹ پر کمپنی کی لائن اپ میں ٹویوٹا فورچیونر، ہیلکس اور کرولا کراس کے ماڈل شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر انہی دو ممالک کو یہ ماڈلز ایکسپورٹ کیے جائیں گے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ کو مزید بڑھایا جائے گا۔
پاک سوزوکی موٹرز کی جانب سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ
ٹویوٹا انڈس موٹرز کے بعد پاک سوزوکی نے بھی گاڑیوں کی برآمد شروع کر دی ہے۔  پاک سوزوکی کے ترجمان کے مطابق گاڑیوں کی یہ ایکسپورٹ ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث ممکن ہوئی ہے۔
پاک سوزوکی نے بتدائی طور پر بنگلہ دیش اور افغانستان کو گاڑیاں برآمد کرنا شروع کی ہیں جبکہ یہ کمپنی 1997 سے جاپان کو گاڑیاں اور آٹو پارٹس برآمد کر رہی ہے جن میں سافٹ وئیر اور موٹر سائیکل کے سپئیر پارٹس شامل ہیں۔
پاک سوزوکی موٹرز نے اپنے مخلتف ماڈلز جس میں سوزوکی سوِفٹ، آلٹو اور کلٹس وغیرہ شامل ہیں کی افغانستان اور بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں برآمد ممکن بنائی ہے۔
پاکستان سے عالمی مارکیٹ میں ایکسپورٹ ہونے والی گاڑیوں کی قیمت
آٹو موبیل انڈسٹری سے وابستہ آٹو پارٹس مینو فیکچرر سید نبیل ہاشمی کے خیال میں کسی بھی ملک سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ عالمی مارکیٹ میں رائج گاڑیوں کی قیمت کے تناسب سے ہی ہوتی ہے، سوزوکی کمپنی کی عالمی مارکیٹ میں قیمت کے تناسب سے ہی پاک سوزوکی اپنی گاڑیوں کو افغانستان اور بنگلہ دیش ایکسپورٹ کرے گی۔
اسی طرح ٹویوٹا کمیٹی کی عالمی مارکیٹ میں سٹینڈرڈ قیمت کے تناسب سے ٹویوٹا انڈس موٹرز پاکستان سے گاڑیوں کو بنگلہ دیش اور افغانستان کی مارکیٹوں میں فروخت کرے گی۔

سوزوکی کمپنی سوِفٹ، آلٹو اور کلٹس گاڑیاں افغانستان اور بنگلہ دیش کو ایکسپورٹ کرے گی۔ فوٹو: پاک سوزوکی

اُنہوں نے بتایا کہ اگر پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کی ایک کِٹ 8 ہزار ڈالر میں آتی ہے تو ایسی گاڑیاں تیار ہونے کے بعد 18 سے 20 ہزار ڈالرز میں ایکسپورٹ ہوں گی اور اس سے حاصل زرمبادلہ ملک کی معاشی بہتری اور انڈسٹری کے فروغ کے لیے استعمال ہو سکے گا۔
’پاکستان میں اگر سوزوکی آلٹو گاڑی کی قیمت 26 لاکھ روپے ہے تو اس میں 36 سے 38 فیصد حکومت کے ٹیکسز ہیں اور یہ ٹیکسز نکالنے کے بعد اس گاڑی کی قیمت 16 لاکھ رہ جاتی ہے۔ اگر آپ یہی گاڑی افغانستان کو ایکسپورٹ کریں گے تو اس کی قیمت 16 لاکھ روپے ہی لگے گی کیونکہ مقامی ٹیکسز گاڑی کی ایکسپورٹ پر لاگو نہیں ہوں گے۔ تاہم افغان یا بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے ٹیکسز گاڑی کی قیمت میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔‘
’پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ طویل انتظار کے بعد ایک خوش آئند خبر ہے‘
 سید نبیل ہاشمی کے خیال میں گاڑیوں کی صنعت گزشتہ 25 سالوں سے عالمی مارکیٹ تک رسائی ممکن بنانے کی کوشش کر رہے تھی تاہم ایکسپورٹ تسلسل کے ساتھ نہیں ہو سکی لیکن اگر پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ یونہی ہوتی رہی تو یہ انڈسٹری کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔
آٹو موبیل انڈسٹری کے نمائندے مرتضیٰ لالن نے بھی پاکستان سے بنگلہ دیش اور افغانستان کو گاڑیوں کی ایکسپورٹ کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی موٹرز کی جانب سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ سے آٹو موبیل انڈسٹری ترقی کرے گی۔
مرتضیٰ لالن کے خیال میں پاکستان میں بننے والی ہر گاڑی ایکسپورٹ کی جا سکتی ہے، ملک کے اندر ایسی گاڑیاں بن رہی ہیں جو عالمی معیار پر پورا اترتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور انڈسٹری دونوں ’ایکسپورٹ فرینڈلی‘ پالیسی پر کار بند رہیں تو آنے والے دنوں میں زیادہ گاڑیاں ایکسپورٹ ہو سکتی ہیں۔

شیئر: