Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی وفاق میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دیتی رہے گی: فیصل کریم کنڈی

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت کا ساتھ دیتی رہے گی۔
بدھ کو اردو نیوز کے دفتر کے دورے کے موقع پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے گورنر نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کا آپس میں اتحاد قائم ہے، یہ چل رہا ہے اور چلے گا۔‘
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی مرکز میں وفاقی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کی حمایت کر رہی ہے۔ جب بھی کوئی مشکل فیصلے ہوتے ہیں ان پر بھی حمایت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں اختلافات بھی ہوتے ہیں اور ان کی پارٹی مثبت تنقید بھی کرتی ہے اور پھر دونوں جماعتوں کی قیادت مل بیٹھ کر یہ مسئلے حل کر لیتی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے ایک ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیر دفاع اور مسلم لیگ نواز کے سینیئر رہنما خواجہ محمد آصف کو کہا تھا کہ اگر وہ اپنی حکومت کو خطرے میں محسوس کر رہے ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کروائیں۔
ان کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں کہ پیپلز پارٹی نئے انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کررہی ہے اور نون لیگ کی حکومت پر مشکل وقت آنے پر اس سے الگ ہو جائے گی۔
تاہم فیصل کریم کنڈی نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد ختم ہونے کا ابھی کوئی امکان نہیں۔

’اتحادیوں میں کبھی فاصلے بڑھتے ہیں کبھی کم ہوتے ہیں‘

 ’ہم ان کی رہنمائی بھی کرتے ہیں، کیونکہ وہ ہمارے اتحادی ہیں۔ اتحادیوں میں کبھی فاصلے بڑھتے ہیں اور کبھی کم ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل این کا اتحاد قائم ہے۔ چھوٹے موٹے مسائل آپس میں چلتے رہتے ہیں، قیادت بیٹھ کر یہ مسائل حل کر لیتی ہے۔ یہ چلے گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بجلی کے بل اور ٹیکس کم کروانا صرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی نہیں تمام سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کی زمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چاہے بجلی کے بل کے حوالے سے ہو، چاہے مہنگائی کی حوالے سے ہو، چاہے لوگوں کے مسائل ہیں، تنخواہ ہے، پنشن بڑھانا ہے، لوگوں کے بڑے مسائل ہیں ان کا حل ہم نے نکالنا ہے۔ لوگ جب میڈیا دیکھتے ہیں اور ہمارا تماشہ رات کو دیکھتے ہیں، روزانہ چینلز پر پارلیمنٹ میں دیکھتے ہیں کہ لوگ باجے بجا رہے ہیں، قانون سازی نہیں کر رہے، تو لوگ تو کہتے ہیں کہ یہ سیاستدان کیا کر رہے ہیں؟‘
 ’ہم سب کو بیٹھ کر مسئلے کاحل نکالنے چاہیے، ان سب مسئلوں کا حل، جو بھی مسئلے آج ڈسکس ہو رہے ہیں، سڑکوں پہ، چوراہوں پہ چوکوں پہ، اس کا واحد حل جو ہے وہ پارلیمنٹ میں ہے،  پارلیمنٹ میں بیٹھ کر آپ نے ان مسئلوں کا حل نکالنا ہے۔‘

’پی ٹی آئی حکومت کی خیبر پختونخوا میں رٹ نہیں‘

صوبہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وہاں حالات بہت سنگین ہیں اور پی ٹی آئی حکومت کی صوبے میں رٹ نہیں ہے۔
’حالات بہت زیادہ سنگین ہیں، میڈیا کے ایک بڑے حصے نے بلیک آؤٹ کیا ہوا ہے۔ پارا چنار میں پچاس لوگ شہید ہو گئے ہیں، کتنے زخمی ہو گئے ہیں، کس نے دکھایا؟ حکومت نے کیا کیا؟ صوبائی حکومت کی مجرمانہ خاموشی بھی آپ کے سامنے ہے،  کبھی گئے وزیراعلٰی، چیف سیکریٹری، آپ کے آئی جی، وزیر داخلہ، بنوں یا پارا چنار گئے؟‘
’آپ جب چار دن وہاں پر گولہ باری ہو رہی تھی، جس طرح اسلحے کا استعمال ہوا،  کسی نے بتایا کہ کیا چیز ہو رہی ہے؟ اس چیز کو بڑی سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا، امن امان کی وجہ سے، ہم کہتے ہیں کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے، سیاسی جماعتیں بھی کہتی ہیں کہ نہیں ہونا چاہیئے، ہمیں امن و امان کے لئے کسی مسئلہ کا حل تو دینا پڑے گا۔
’میرے جج بھی اغوا ہو رہے ہوں، میرے ججوں پر حملے بھی ہو رہے ہوں، فوج پر بھی حملے ہو رہے ہوں، وہ بھی شہید ہو رہے ہوں، پولیس کے نوجوان بھی شہید ہو رہے ہوں، صحت کی سہولیات پر بھی حملے ہو رہے ہوں، بھتے بھی لیے جا رہے ہوں، تو کیا آپ آنکھیں بند کر کے مجرمانہ خاموشی اختیار کریں؟ اس کا حل تو بھی ہم بتانا پڑے گا اس کا حل کیا ہے حل کی طرف جانا پڑے گا۔‘
 ’ان کی رٹ بالکل نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعدصوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے امن و امان قائم رکھنا۔‘

فیصل کریم کنڈی کے  مطابق پاڑا چنار میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ فوٹو: ریسکیو1122

’علی امین گنڈا پور سے مفاہمت کا وقت نکل گیا، اب انہوں نے جو کرنا ہے کریں‘

صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور سے اختلافات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے ساتھ مفاہمت کا وقت گزر گیا ہے۔
’میرے خیال میں بہت دیر ہو چکی ہے، اگر انہوں نے کچھ کرنا ہے تو کریں، میں تو جو کہتا تھا کر لیا، اب اگر کچھ کرنا ہے تو کر وہ لیں، میں نہیں چاہتا کہ میری اس کنفرنٹیشن سے صوبے کے امن وامان کے لیے، صوبے کی صحت کی سہولیات کے لیے، نوجوانوں کے لیے، خواتین کے لیے، صوبے کی معیشت کے لیے، میں ہر کسی سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن برابری کی بنیاد پر۔‘

’خیبر پختونخوا کا جیالا وزیراعلٰی دے کر جاؤں گا‘

ایک اور سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں اور جب وہ گورنر کا عہدہ چھوڑیں گے تو صوبے کو ایک ’جیالا‘ وزیراعلٰی دے کر جائیں گے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی اتنی قوت نہیں ہے کہ وہ بطور وزیراعلٰی اسلام آباد پر چڑھائی کریں۔
’ان تلوں میں تیل نہیں۔ اگر وہ کہیں گے کہ ہم اسلام آباد پہ چڑھائی کریں گے، تو اس کی حفاظت کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر آپ کہیں گے کہ اسلام آباد پہ چڑھائی ہو رہی ہے تو وفاقی وزیر داخلہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو کنٹرول کریں۔ اگر آپ بولیں کہ میں جیل توڑوں گا پنجاب جا کر تو پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔ امن ومان بحال کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،  پرامن احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے، اگر آپ انتشاری ٹولہ ہیں اور انتشار کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو جو بھی چیز ہو وہ فیس کرنا پڑے گا۔‘

صوبے کا سافٹ امیج پروموٹ کریں گے

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وہ بطور گورنر صوبہ خیبر پختونخوا کا امیج بہتر کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ لوگ اس صوبے کو دہشت گردی کے حوالے سے نہیں بلکہ ثقافت، کھیل، تاریخ، تاریخی ورثے اور تہذیبوں، نوجوانوں اور خواتین کے لیے بہترین مواقع کے حوالے سے جانیں۔

شیئر: