Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی تقسیم؟

شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک سے مطمئن نہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک چلانے میں کامیاب نہ ہونے پر پارٹی کی موجودہ قیادت کو کارکنوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔
اس وقت بھی قومی اسمبلی کے باہر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا ہے اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے دیگر شہروں میں بھی مقامی رہنماؤں کو بھوک ہڑتال کیمپ لگانے کی ہدایت کی گئی تاہم اس حکمت عملی کی ناکامی پر پارٹی کے اندر کارکنوں کے تحفظات بڑھنے لگے ہیں۔
نہ صرف کارکن بلکہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی بھی عمران خان کی رہائی کی تحریک کے معاملے پر تقسیم نظر آ تے ہیں۔ 
خیبر پختونخوا کے رکن اسمبلی مشتاق غنی نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہم نے بانی چئیرمین عمران خان کے نام پر ووٹ لیا، عوام سے وعدہ کیا تھا کہ الیکشن جیت کر اپنے قائد کو جیل سے رہا کروائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ موجودہ قیادت کی جانب سے عمران خان کی آزادی کے لیے حلقوں میں احتجاج کی ہدایت دی جاتی ہے مگر احتجاج کی یہ حکمت عملی کامیاب نہیں کیونکہ اپنے ہی صوبے میں احتجاج کرنے سے وفاقی حکومت کو کیا فرق پڑے گا؟
مشتاق غنی نے موقف اپنایا کہ ’اگر عمران خان کی فوری رہائی ممکن بنانا ہے تو ہمیں مل کر اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا ہو گا یا پھر اڈیالہ کے باہر بیٹھنا ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کے فیصلوں سے کارکنوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خیبر پختونخوا کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ ’وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور پر پارٹی کا بہت پریشر ہے۔ دوسری جانب کارکن بھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر ابھی تک ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر تحریک کی حکمت عملی سے متعلق تحفظات ہیں۔ ’جب تک عمران خان کی رہائی کے لیے سڑکوں پر نہیں نکلیں گے ہماری وفاداری ثابت نہیں ہو گی۔‘

مشتاق غنی نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 انہوں نے کہا کہ ’کارکن ہم سے ایک ہی سوال پوچھتے ہیں کہ عمران خان کب آزاد ہوں گے، مگر ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پشاور میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا جہاں کارکنوں کے علاوہ کسی رہنما نے شرکت نہیں کی۔

شیر افضل مروت تحریک کی سربراہی لینے کو تیار

پیر کو خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ ’عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک سے مطمئن نہیں ہوں، ہمیں عمران خان کی رہائی کی تحریک کے لیے کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے مشکل وقت میں ورکرز کو گھروں سے نکالا تھا اور اگر مجھے تحریک کی ذمہ داری ملی تو پورے پاکستان سے کارکن نکلیں گے۔ ہم دفعہ 144 کی پرواہ کریں گے نہ ایف آئی آرز سے ڈریں گے۔‘
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو نے موقف اپنایا کہ ’بانی پی ٹی آئی کی رہائی اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے پارٹی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔’

مشتاق غنی کے مطابق  قیادت کے فیصلوں سے کارکنوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ پانچ اگست کو صوابی میں بانی پی ٹی آئی اور وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر عمران خان کی رہائی سمیت دیگر قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔‘
صوبائی وزیر ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ جلسے میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان اور صوابی کے کارکن شریک ہوں گے جبکہ پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین خطاب کریں گے۔

وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کا کارکنوں کو پیغام 

خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے بدھ 31 جولائی کو اپنے ویڈیو پیغام میں کارکنوں سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پانچ اگست کو صوابی انٹرچینج پر بڑا جلسہ ہونے جا رہا ہے جس میں عمران خان کے ساتھ ناانصافی پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوابی کے جلسے میں عمران خان کی رہائی کے لیے اگلے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

شیئر: