Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غریبوں کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کی سولر سکیم پنجاب سے کتنی مختلف ہے؟ 

کےپی حکومت نے غریب گھرانوں کو 2 کے وی کے سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبہ پنجاب میں وزیراعلٰی مریم نواز کی حکومت کے طرز پر1 لاکھ 30 ہزار شہریوں کو سولر سسٹم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبہ پنجاب میں حکومت نے گھریلو صارفین کو سولر سسٹم فراہم کرنے کی ’روشن گھرانہ‘ سکیم متعارف کرنے کا فیصلہ کیا تو خیبر پختونخوا (کے پی) نے بھی گھریلو صارفین کو سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے اعلان کردہ سولر سکیم کے تحت ایک لاکھ 30 ہزار شہریوں کو 2 کے وی کے سولر سسٹم فراہم کیے جائیں گے جن میں 30 ہزار شہریوں کا تعلق ضم شدہ قبائلی اضلاع کے شہری ہوں گے۔
دو دن قبل 15 اگست کو وزیراعلٰی کے پی علی امین گنڈا پور نے سولرائزیشن سکیم کے ماڈل ڈیزائن اور آن لائن ایپلی کیشن سسٹم کا افتتاح کیا جس کے تحت غریب خاندانوں کو سولر سسٹم کا مکمل پیکج دیا جائے گا۔ اس پیکج میں سولر پینلز بمعہ وائرنگ، سٹینڈ، انورٹر، پنکھے اور بلب شامل ہیں۔
سولر سکیم کا اہل کون ہو گا؟
خیبرپختونخوا حکومت نے غریب خاندانوں کے لیے سولرائزیشن سکیم کا اعلان تو کیا ہے لیکن حقدار شہریوں کا تعین کیسے کیا جائے گا، اس حوالے سے طریقہ کار واضح نہیں کیا گیا۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ سولر سسٹم کو مستحق فیملیز میں تقسیم کرنے کی مختلف تجاویز زیرِ غور ہیں جس کے تحت سب سے پہلے ان علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہے یا پھر بجلی کا وولٹیج کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی کمپنیوں سے ڈیٹا حاصل کر کے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو اس میں شامل کیا جائے گا تاہم اہلیت کا حتمی فیصلہ درخواستیں موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

حکومت پنجاب کی طرز پر کےپی نے بھی سولر سکیم کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد شامل نہیں ہیں اور نہ ہی مستحق خاندانوں کے تعین کے لیے اس پروگرام کا ڈیٹا استعمال کیا جائے گا۔
مشیرخزانہ مزمل اسلم نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 50 ہزار سولر سسٹم شہری علاقوں میں دیے جائیں گے جبکہ 15 ہزار دیہی علاقوں میں تقسیم کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ غریب خاندانوں کو یہ سہولت مفت دی جائے گی جبکہ سولر سسٹم خریدنے کی استطاعت رکھنے والوں کو 50 فیصد کی شیئرنگ کے ساتھ سسٹم فراہم کیا جائے گا۔
 مزمل اسلم نے مزید کہا کہ ایک سسٹم پر 2 لاکھ روپے کی لاگت کا خرچہ آرہا ہے تاہم فائنل ٹینڈر ہوجائے تو حتمی بجٹ کا درست اندازہ ممکن ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے 26 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو خیبر بینک کے تعاون سے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی ون تیار کیا گیا ہے اور کوشش ہے کہ جلد سے جلد درخواستیں موصول کر کے سولر سکیم کی تقسیم کا مرحلہ شروع کر دیا جائے۔ 
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بتایا کہ رواں سال کے اندر سولر سسٹم کی تقسیم کا مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا۔ 
 حکومت پنجاب کا روشن گھرانہ منصوبہ
دوسری جانب حکومت پنجاب کے سولر منصوبے کے تحت ایسے گھریلو صارفین جن کے بجلی کے ماہانہ یونٹ 50 یا اس سے کم ہیں انہیں 500 واٹ جبکہ 50 سے 100 یونٹ کے گھریلو صارفین کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا۔ 
اسی طرح 200 سے 300 یونٹ کے صارفین 1100 واٹ، 300 سے 400 یونٹ کے صارفین 1650 واٹ اور 500 یونٹ کے صارفین 2200 واٹ تک کا سسٹم لگوا سکیں گے۔

کے پی حکومت 1 لاکھ 30 ہزار شہریوں کو سولر سسٹم مفت فراہم کرے گی۔ فوٹو: اے ایف پی

 سکیم کے لاگو ہوتے ہی صارفین اپنے موبائل فون سے 8800 پر بجلی کے بل کا ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر بھیجیں گے جس سے ان کی رجسٹریشن مکمل ہو گی۔ 
پنجاب حکومت نے بجلی چوری میں ملوث اور ڈیفالٹر صارفین کو سولر سکیم کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان نے زمینداروں کو 50 ارب روپے کے سولر پینلز دینے کا اعلان کیا ہے جس میں 40 ارب وفاق اور 10 ارب کے فنڈز صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔

شیئر: