Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سولر پینل کی قیمتوں میں کمی مگر بیٹریاں مہنگی کیوں؟

پاکستان میں بجلی کے بلوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شہریوں کو متبادل توانائی کے ذرائع کی جانب مائل کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ملک بھر میں سولر سسٹم کی تنصیب میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ عالمی اور ملکی سطح پر سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہے۔ لیکن اس کے باوجود سولر سسٹم کی مکمل تنصیب کی لاگت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر سسٹم کی تنصیب کی بڑھتی ہوئی لاگت کی بنیادی وجہ بیٹریوں اور انورٹرز کی قیمتیں ہیں، جو ملک میں عموماً درآمد کی جاتی ہیں۔ مقامی ڈیلرز کی رائے ہے کہ اگرچہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، لیکن سولر انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔ یہ مصنوعات عموماً عالمی مارکیٹ کی قیمتوں پر منحصر ہوتی ہیں، اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ان کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
کراچی صدر مارکیٹ میں سولر سسٹم فروخت کرنے والے عبدالاحد نثار نے اردو نیوز کو بتایا کہ عالمی سطح پر صرف سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، جبکہ انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب مقامی سطح پر انورٹرز تیار ہو رہے ہیں جن کی قیمتیں باہر سے درآمد کیے گئے انورٹرز کے مقابلے میں کم ہیں۔ اب سولر سسٹم لگانے والوں کے پاس انورٹرز کے آپشنز بڑھ رہے ہیں۔،

سولر بیٹریوں کی اقسام اور قیمتیں

پاکستان میں سولر سسٹم میں زیادہ استعمال ہونے والی بیٹریوں کی دو اہم اقسام ہیں: ٹیوبلر اور لیتھیم آئن۔
عبدالاحد نثار کے مطابق ٹیوبلر بیٹریوں کی قیمتیں 42 ہزار روپے سے 68 ہزار روپے تک ہوتی ہیں۔ اوساکا، فونکس، اے جی ایس اور ایکسائیڈ کی بیٹریوں کی قیمتیں بھی مختلف ہوتی ہیں، جو 44 ہزار روپے سے 68 ہزار روپے تک جا سکتی ہیں۔
انہوں نے بتیا کہ نئی ٹیکنالوجی کی حامل لیتھیم آئن بیٹریوں کی مانگ میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہ بیٹریاں ٹیوبلر بیٹریوں کی نسبت زیادہ دیرپا ہوتی ہیں اور زیادہ جدید نظر آتی ہیں۔ پاکستان میں 48 والٹ لیتھیم بیٹری کی قیمتیں دو لاکھ 20 ہزار روپے سے پانچ لاکھ روپے تک ہیں۔ ناراڈا کمپنی کی 48 والٹ بیٹری کی قیمت تقریباً چار لاکھ 80 ہزار روپے ہے، جبکہ پولین ٹیک کی بیٹری کی قیمت تقریباً چار لاکھ 50 ہزار روپے ہے، اسی طرح کمپنیوں اور معیار کے حساب سے دیگر کپمنیوں کی بیٹریاں مارکیٹ میں موجود ہیں۔

عبدالاحد نثار کے مطابق عالمی سطح پر انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سولر ڈیلرز کے مطابق ایک 4 کلو واٹ کے سسٹم میں کم سے کم دو بیٹریاں نصب کی جاتی ہیں، جبکہ 6 کلو واٹ سے 12 کلو واٹ کے سسٹم میں چار بیٹریاں لگائی جاتی ہیں۔ صارفین اگر زیادہ بیک اپ چاہتے ہوں تو مزید بیٹریاں بھی شامل کر سکتے ہیں۔

سستی بیٹریوں کی دستیابی کے لیے اقدامات

پاکستان میں سولر انورٹرز بنانے والی سب سے بڑی کمپنی انوریکس کے سی ای او محمد ذاکر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سستی بیٹریوں کی دستیابی کے لیے ضروری ہے کہ بیٹری بنانے کی فیکٹریاں ملک میں ہی قائم کی جائیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان میں لیتھیم کی پیداوار تو ہوتی ہے، مگر اسے چین میں برآمد کر کے وہاں بیٹریاں تیار کی جاتی ہیں اور پھر دوبارہ پاکستان میں درآمد کی جاتی ہیں۔
محمد ذاکر نے اس بات پر زور دیا کہ اگر چین کے تعاون سے پاکستان میں سولر پینلز اور بیٹریوں کی فیکٹریاں قائم کی جائیں تو ملک میں سستی بیٹریاں دستیاب ہو سکتی ہیں۔

سولر ڈیلرز کے مطابق ایک 4 کلو واٹ کے سسٹم میں کم سے کم دو بیٹریاں نصب کی جاتی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے حکومت اور سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ سولر سسٹم کی قیمتوں کو کم کرنے اور مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔ مقامی سطح پر بیٹریاں اور سولر پینلز کی تیاری سے نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

شیئر: