اسرائیل کی جانب سے اس بیان کے بعد کہ اس نے سرحد پار سے راکٹ حملوں کو ناکام بنایا ہے، اس نے توپ خانے اور فضائی حملوں کے ذریعے جنوبی لبنان کو نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حملے میں ایک بچے سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو ان نئے حملوں نے اسرائیل اور لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کے درمیان ایک برس کی جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
حزب اللہ نے ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا راکٹ حملوں سے ’کوئی تعلق‘ نہیں ہے اور وہ جنگ بندی پر کاربند ہے۔ جبکہ اب تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
مزید پڑھیں
-
حزب اللہ کو لبنان کی حکومت میں شامل کرنا ’ریڈ لائن‘ ہوگی: امریکہNode ID: 885553
-
غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماسNode ID: 887474
-
کچھ حصّوں کو ضم کرنے کی دھمکی، اسرائیلی فوج کی غزہ میں پیش قدمیNode ID: 887495
ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ راکٹ داغنے والے گروہ کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے تین اسرائیل میں داخل ہوئے اور انہیں مار گرایا گیا۔
اسرائیل کی غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد لبنان سے ہونے والا یہ پہلا حملہ ہے۔ حماس اور حزب اللہ اتحادی ہیں جنہیں اسرائیل کے روایتی دشمن ایران کی حمایت حاصل ہے۔
قبل ازیں سنیچر کو اسرائیلی فوج نے تھا کہ اس نے لبنان کے ایک ضلع سے داغے گئے تین راکٹوں کو سرحد کے تقریباً چھ کلومیٹر دور شمال میں اسرائیلی سرحدی قصبے میتولا کی طرف روکا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے فوج کو حکم دیا کہ ’وہ لبنان میں دہشت گردوں کے درجنوں اہداف کے خلاف بھرپور طاقت سے کارروائی کرے۔‘
اسرائیلی فوج نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے درجنوں راکٹ لانچروں اور ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا جہاں سے گروپ کے عسکریت پسند کام کر رہے تھے۔
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی این این اے نے وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوب میں سرحد کے پاس اسرائیلی فضائیہ کے حملوں میں دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔

گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حزب اللہ کے پاس جنوبی لبنان میں کوئی ہتھیار نہیں ہونے تھے، اسرائیلی زمینی دستوں کو واپس بلایا جانا تھا اور لبنانی فوج کے دستے علاقے میں تعینات ہونے تھے۔
معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ لبنان کی حکومت جنوبی لبنان میں تمام فوجی انفراسٹرکچر کو ختم کرنے اور تمام غیرمجاز ہتھیاروں کو ضبط کرنے کی ذمہ دار ہے۔
صدر جوزف عون نے لبنانی فوج کو حکم دیا کہ وہ ملک کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے والی ’کسی بھی خلاف ورزی‘ کو روکے۔ جبکہ فوج نے کہا کہ اس نے جنوب میں تین ’راکٹ لانچروں‘ کو تلاش کر کے ختم کر دیا ہے۔