غزہ میں جنگ بندی ’اب بھی ممکن‘، کوششیں ترک نہیں کر رہے: بائیڈن
کیمپ ڈیوڈ میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ’اب بھی ممکن ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا امکان برقرار ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے جانے کے بیانات کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن تل ابیب پہنچے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو صدر بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ اختتام ہفتہ گزارنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بات چیت ابھی جاری ہے اور یہ کہ ’ہم ہار نہیں مان رہے ہیں۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدہ ’اب بھی ممکن ہے۔‘
خیال رہے کہ سنیچر کو ایک بیان میں حماس نے اُن ’نئی شرائط‘ کو مسترد کر دیا تھا جو غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کے طور پر امریکی قیادت میں ثالثوں نے قطر میں دو دن کے مذاکرات میں پیش کیں۔
گزشتہ دس ماہ سے زائد عرصے سے بمباری کا سامنا کرنے والے غزہ کے شہریوں کی مشکلات کے خاتمے کی سفارتی کوششیں تاحال کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکیں لیکن امریکی صدر نے مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کہا تھا کہ ’ہم بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔‘
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو دن کے مذاکرات کے بعد ثالثوں کا کہنا تھا کہ بات چیت ختم ہو چکی ہے اور وہ اگلے ہفتے قاہرہ میں دوبارہ ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ لڑائی کو روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر سکیں۔
دوحہ مذاکرات کے بعد اسرائیل نے ایک مبہم بیان جاری کیا تھا جس میں اس نے ثالثوں کی کوششوں کو سراہا، جبکہ حماس کا بیان غزہ میں 10 ماہ کی تباہ کن جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی تازہ ترین تجویز کے بارے میں پرجوش نہیں تھا۔ اور بعد ازاں تنظیم نے ’نئی شرائط‘ کو مسترد کر دیا تھا۔
غزہ کی جنگ بندی کے لیے کوششوں کو مشرق وسطٰی میں ایک بڑے علاقائی تنازعے میں بدلنے سے روکنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں اسرائیل اور ایران کی براہ راست جنگ چھڑنے کا خدشہ بھی ہے۔