انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ، پولیس افسر ہلاک
اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب افسران نے علاقے میں ایک نئی سکیورٹی چوکی قائم کی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں نے ایک پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مشتبہ باغیوں نے جنوبی جموں ضلع کے ادھم پور کے بھاری جنگلاتی علاقے میں انڈیا کی نیم فوجی سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی ایک یونٹ پر فائرنگ کی۔
ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز جھڑپ کے بعد کئی ہفتوں سے علاقے میں باغیوں کے ایک مشتبہ گروپ کی تلاش میں ہیں۔‘
اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب افسران نے علاقے میں ایک نئی سکیورٹی چوکی قائم کی، جہاں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔
انڈیا کے الیکشن کمیشن نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ ایک دہائی میں پہلی بار خطے میں مقامی انتخابات کرائے گا۔
کشمیر 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور ہر فریق اس پر مکمل دعویٰ کرتا ہے۔
اس خطے میں تقریباً پانچ لاکھ انڈین فوجی تعینات ہیں جو 35 سال سے جاری شورش سے لڑ رہے ہیں جس میں 1989 سے اب تک دسیوں ہزار شہری، فوجی اور باغی ہلاک ہو چکے ہیں۔
انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے پر عسکریت پسندی اور جاسوسی کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہیں اور ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں سے لیس حریف خطے پر کنٹرول کے لیے کئی جنگیں لڑ چکے ہیں۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی کے لیے ووٹنگ 18 ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان تین مراحل میں ہوگی جس میں کل 87 لاکھ افراد اہل ہوں گے۔
کچھ لوگ انتخابات کو اپنے لیڈروں کو منتخب کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھتے ہیں۔
تاہم کچھ سخت گیر علیحدگی پسند، جو کشمیر کی آزادی یا اس کے پاکستان کے ساتھ انضمام کا مطالبہ کرتے ہیں، انتخابات کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ وہ ان انتخابات کو انڈین کنٹرول کے طور پر دیکھتے ہیں۔