Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارساز ٹریفک حادثہ، عدالت نے ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

پراڈو گاڑی میں سوار خاتون نے سڑک پر پانچ افراد کو ٹکر مار دی تھی (فوٹو:سوشل میڈیا)
کراچی کے علاقے کارساز میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے کی مرکزی ملزمہ کو سٹی کورٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
بدھ کو کراچی سٹی کورٹ میں کارساز میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
حادثے کی مرکزی ملزمہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے اُن کے چودہ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔
ملزمہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کی موکلہ کے خلاف دفعات قابل ضمانت ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں قتل بالسبب کی دفعہ 322 کا اضافہ کیا ہے۔ دفعہ 322 ناقابلِ ضمانت ہے۔
عدالت نے ملزمہ سے استفسار کیا کہ پولیس نے کوئی تشدد تو نہیں کیا؟ جس پر ملزمہ نے بتایا کہ اُن پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔
عدالت نے ٹریفک حادثے کی ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جبکہ تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ پیر کی شام کراچی کے علاقے کارساز میں ایک پراڈو گاڑی میں سوار خاتون نے سڑک پر پانچ افراد کو ٹکر مار دی تھی۔
اس حادثے کے نتیجے میں باپ اور بیٹی موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ دیگر افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے باپ اور بیٹی کی شناخت آمنہ عارف اور محمد عارف کے نام سے ہوئی ہے۔
ٹریفک حادثے کی مرکزی ملزمہ کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
کراچی سٹی کورٹ کی عدالت نے ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
منگل کو کراچی سٹی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی جہاں عدالت، خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے۔

حادثے میں ہلاک ہونے والے باپ اور بیٹی کی شناخت آمنہ عارف اور محمد عارف کے نام سے ہوئی ہے (سی ٹی وی فوٹیج)

ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی موکلہ کی ذہنی حالت درست نہیں ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔ وکیل نے درخواست کی کہ ملزمہ کو ضمانت دی جائے تاکہ وہ اپنا علاج جاری رکھ سکیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہسپتال کے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر چنی لعل نے ملزمہ کا معائنہ کرکے انہیں ہسپتال میں داخل کر لیا ہے۔ 
ڈاکٹر کے مطابق ملزمہ کی حالت عدالت میں پیش کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے اور اُن کی ذہنی حالت بہت خراب ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ گرفتاری کے وقت ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضے میں لیا گیا تھا یا نہیں؟
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ کے پاس پاکستانی نہیں بلکہ برطانیہ کا لائسنس ہے، جس پر عدالت نے سوال اٹھایا کہ یو کے کا لائسنس پاکستان میں کیسے قابل قبول ہو سکتا ہے؟
تاہم عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ملزمہ کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

شیئر: